قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس

بدھ 28 مئی 2025 00:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2025ء) نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو بتایا کہ ژوب بائی پاس سمیت کوئٹہ ژوب روڈ کو رواں سال کے پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا ہے،این ایچ اے کراچی پورٹ سے حیدرآباد تک ایک نئی موٹر وے تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے،کمیٹی نے کراچی حیدرآباد موٹروے (ایم نائن) پر متعدد مقامات پر زیادہ ٹولز وصول کرنے پر عوامی تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے منصفانہ ٹولنگ اور شفاف محصولات کی وصولی کی ضرورت پر زور دیاہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے کانسٹی ٹیوشن روم میں رکں قومی اسمبلی اعجاز حسین جاکھرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد دسویں اجلاس کے منٹس کی تصدیق کی گئی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے سابقہ سفارشات پر وزارت کے جوابات کا جائزہ لیاجس میں قومی رابطے اور روڈ سیفٹی کو بہتر بنانے کے مقصد سے بنیادی ڈھانچے کے اہم منصوبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔

این ایچ اے نے کمیٹی کو بتایا کہ ژوب بائی پاس سمیت کوئٹہ ژوب روڈ کو رواں سال کے پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا ہے۔ تاہم محدود فنڈز کی وجہ سے کمیٹی کی سابقہ سفارشات کے جواب میں لورالائی بائی پاس کو اگلے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے پر غور کیا جائے گا۔کمیٹی نے ایم این اے سید وسیم حسین اور دیگر اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے اٹھائے گئے توجہ دلاؤ نوٹس نمبر 21 پر غور کیا۔

کمیٹی نے کراچی حیدرآباد موٹروے (ایم نائن) پر متعدد مقامات پر زیادہ ٹولز وصول کرنے پر عوامی تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے منصفانہ ٹولنگ اور شفاف محصولات کی وصولی کی ضرورت پر زور دیا۔ چونکہ پارلیمانی سکریٹری برائے مواصلات شرکت کے لئے دستیاب نہیں تھے لہذا وزارت کو آئندہ اجلاس میں اپنا جواب پیش کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ کمیٹی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) سے آئندہ اجلاس کے لیے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

کمیٹی کو ایم 6 سکھر حیدرآباد موٹروے کی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی گئی جو اسٹریٹجک اور معاشی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ وزارت نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی تھری اے بورڈ کی جانب سے منصوبے کی تجویز کی منظوری اور ایکنک کی جانب سے نظر ثانی شدہ پی سی ون کی منظوری کے بعد اس منصوبے کو اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ایس ڈی بی) کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جائے گی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ سیکشن ون (حیدرآباد تا ٹنڈو آدم) اور سیکشن ٹو (ٹنڈو آدم سے نواب شاہ) پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کے تحت تیار کرنے کا منصوبہ ہے۔ ان دونوں حصوں پر تعمیراتی کام مارچ 2026 تک شروع ہونے کی توقع ہے جو زمین کے حصول اور فنڈز کی دستیابی پر منحصر ہے۔ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت منصوبے کی کل لاگت 399 ارب روپے کے مقابلے میں 34 ارب روپے موبلائزیشن فنڈنگ کا مطالبہ کیا گیا ہے جسے 30 ماہ میں مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ شہداد کوٹ بائی پاس کو آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جانا ہے کیونکہ کمیٹی کی سابقہ سفارشات کے بعد اس سال کے پی سی ون کو پیش کرنے کے لئے وقت پر تیار نہیں کیا گیا تاہم ایک معزز رکن نے نشاندہی کی کہ یہ منصوبہ 2019 کے پی ایس ڈی پی کا حصہ تھا جس کا مطلب ہے کہ پی سی ون اس وقت تیار کیا جانا چاہئے تھا. این ایچ اے کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کریں۔

کراچی ناردرن بائی پاس (ایم 10) کی ڈبلائزیشن پر پیش رفت کے بارے میں بریفنگ کے دوران وزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ اس منصوبے کو وسیع تر ایم 10 منصوبے کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ فزیبلٹی اسٹڈی مکمل ہو چکی ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ درخواست کردہ تجویز قابل عمل نہیں۔ لہذااس آپشن کو چھوڑ دیا گیا ہے. این ایچ اے اب کراچی پورٹ سے حیدرآباد تک ایک نئی موٹر وے تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو سکھر تک پھیلی ہوئی ہے کیونکہ موجودہ ایم 9 موٹر وے کے تکنیکی معیار پر پورا نہیں اترتا اور اسے ایکسپریس وے کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے وزارت سے کہا کہ وہ ٹول وصولی کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرے جس میں اس کے استعمال ، معمول اور روٹ کے لحاظ سے دیکھ بھال کے میکانزم کے ساتھ ساتھ علاقائی دیکھ بھال کے لئے فنڈز کی تقسیم اور استعمال شامل ہے۔ کمیٹی نے وزارت سے کہا کہ وہ آئندہ اجلاس میں تمام متعلقہ تفصیلات کے ساتھ خانوزئی کچلاک روڈ منصوبے کی تازہ ترین معلومات پیش کرے۔

کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں تمام صوبوں سے این ایچ اے کے ارکان شرکت کریں خاص طور پر بلوچستان اور سندھ کی نمائندگی پر زور دیا جائے۔پہلے سے شناخت شدہ ٹول پلازوں پر مرمت اور دیکھ بھال کے کام کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ مکمل مرمت اور بحالی کی پالیسی کی ایک رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ این ایچ اے کی ڈیپوٹیشن پالیسی، ڈیپوٹیشنسٹوں کی تازہ ترین فہرست کے ساتھ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

وزارت سے کہا گیا ہےکہ وہ آئندہ اجلاس میں تمام متعلقہ تفصیلات کے ساتھ رانی پور-مورو پروجیکٹ کی تکمیل کے لئے ایک واضح ٹائم لائن فراہم کرے۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے ممبران سردار محمد یعقوب خان ناصر، حاجی جمال شاہ کاکڑ، اختر بی بی، ڈاکٹر درشن، شبیر علی بجارانی، نذیر احمد بھوگیو، محبوب شاہ، عبداللطیف، رمیش لال، فیاض حسین، محمد عثمان بادینی اور حمید حسین سمیت تمام اراکین قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ ایم این اے اور توجہ دلاؤ نوٹس کے منتظم سید وسیم حسین نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت مواصلات کے سینئر حکام کے علاوہ اس سے وابستہ محکموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔