قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے"جینڈر مین سٹریمنگ" کا اجلاس، قومی کمیشن برائے سٹیٹس آف وومن اور صوبائی کمیشن برائے خواتین کے چیئرپرسنز کی فوری تقرری کا مطالبہ

پیر 2 جون 2025 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جون2025ء) قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے"جینڈر مین سٹریمنگ" نے مطالبہ کیا ہے کہ قومی کمیشن برائے سٹیٹس آف وومن اور صوبائی کمیشن برائے خواتین کے چیئرپرسنز کی فوری تقرری عمل میں لائی جائے ۔ کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کی چیئر پرسن ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی۔ کمیٹی نے خواتین کی حیثیت سے متعلق قومی کمیشن (این سی ایس ڈبلیو) اور خواتین کی حیثیت سے متعلق صوبائی کمیشنوں کے چیئرمینوں کی تاخیر سے ہونے والی تقرری پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے پاکستان میں صنفی تفاوت کو دور کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا کہ این ایس سی ڈبلیو اور صوبائی کمیشنوں کے لیے چیئرپرسنز کے تقرر میں مزید تاخیر نہ کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ ادارے خواتین کے حقوق اور صنفی مساوات کو موثر طریقے سے فروغ دے سکیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت پر بحث کرتے ہوئے وزارت صحت اور یونیسیف کی طرف سے فراہم کردہ پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت کے اعداد و شمار میں تضادات پر بھی تشویش ظاہر کی اور کیا کہ یہ تضادات موثر پالیسی سازی اور وسائل کی تقسیم میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ نے کمیٹی کو پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت کے بارے میں جامع بریفنگ دی اور بتایا کہ ڈیٹا کا بنیادی ذریعہ پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے (پی ڈی ایچ ایس) ہے اور تازہ ترین پی ڈی ایچ ایس سروے 2017-18 میں کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اصولی طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت سے متعلق آئندہ سروے بیورو آف شماریات کو دیا جائے گا۔ وزارت صحت کی بریفنگ کے بعد، کمیٹی نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان خطے میں نومولود بچوں کی اموات کے لحاظ سے عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے۔اجلاس میں یونیسیف کے ایک نمائندے نے بھی بطور خاص شرکت کی اور پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی جسے کمیٹی نے سراہا اور اس کا خیرمقدم کیا۔ کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے مذکورہ ایجنڈا آئندہ اجلاس میں جاری رہے گا اور اس پر مزید بحث کے لیے یونیسف کو دوبارہ مدعو کیا جائے گا۔