لاہور، انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے شاہ محمود قریشی ، عمر سرفراز چیمہ ،ڈاکٹر یاسمین راشد ،اعجاز چوہدری اورمیاں محمود الرشید سمیت دیگر ملزمان کے خلاف کارروائی11 جون تک ملتوی

جمعرات 5 جون 2025 20:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2025ء) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماوں شاہ محمود قریشی ، عمر سرفراز چیمہ ڈاکٹر یاسمین راشد اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید سمیت دیگر ملزمان کے خلاف شیر پا پل پر تقاریر و جلا گھیرا سمیت 3 مقدمات میں جیل ٹرائل کی کاروائی گیارہ جون تک ملتوی کردی عدالت نے ملزمان کے سینئر وکیل کی عدم موجودگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مقدمے میں سرکاری گواہوں پر جرح کے لیے اسٹیٹ کونسل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اگر آئندہ سماعت پر بھی ملزمان کے وکیل نے جرح نہ کی تو اسٹیٹ کونسل جرح کرے گا۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی ۔ دوران سماعت پی ٹی آئی رہنماوں شاہ محمود قریشی ،ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر زیر حراست رہنماوں کی جیل میں حاضری مکمل کی گئی۔

(جاری ہے)

عالیہ حمزہ سمیت دیگر برضمانت ملزمان حاضری کیلئے پیش ہوئے اور اپنی حاضری لگائی ۔ دوران سماعت عدالت کے جج نے ملزمان کے سینئر وکیل کی عدم پیشی پر معاون وکیل سے کہا کہ "سرکاری گواہوں پر جرح کے لیے پی ٹی آئی وکیل کو بار بار مہلت دی جا رہی ہے لیکن برہان معظم مسلسل گواہوں پر جرح سے گریزاں ہیں۔

جج ارشد جاوید نے ریمارکس دئیے کہ "آپ ہمیں مجبور کر رہے ہیں کہ ہم اس کیس میں جرح کے لیے اسٹیٹ کونسل مقرر کریں، شاید آپ یہی چاہتے ہیں کہ عدالت اسٹیٹ کونسل مقرر کرے تاکہ آپ لوگ باہر جا کر شور مچائیں۔" جج نے مزید کہا کہ "جب اسٹیٹ کونسل جرح کرے گا تو پھر آپ کہیں گے کہ امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔"عدالت نے کہا کہ "عدالت آپ سے ہر ممکن تعاون کر رہی ہے مگر آپ تعاون کے لیے تیار نہیں۔

باہر جا کر کچھ اور کہانیاں سناتے ہیں، مگر کمرہ عدالت میں جرح کے لیے پیش نہیں ہوتے۔" عدالت کے جج نے کہا کہ "برہان معظم کے کہنے پر آج کیس کی سماعت رکھی گئی تھی، مگر وہ پھر بھی پیش نہ ہوئے۔ آج مجھے گجرات جانا تھا، لیکن آپ کی وجہ سے عدالت میں موجود ہوں۔عدالت نے سماعت کے موقع پر ہونے والے سرکاری اخراجات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ان کیسز میں سرکار کے بے تحاشا اخراجات ہو رہے ہیں۔

آج بھی عدالتی عملہ، سیکیورٹی، پولیس، گواہ، پراسیکیوشن سب موجود تھے، مگر صرف ایک وکیل کی غیر حاضری کے باعث کارروائی نہ ہو سکی۔"جج نے ریمارکس دئیے کہ "باہر جا کر وی لاگ کرتے ہیں کہ گواہ نہیں آ رہے، مگر اصل بات یہ ہے کہ آپ لوگ خود جرح نہیں کر رہے۔ یہ گواہ خرچ اٹھا کر عدالت آتے ہیں، اور عدالت نے آپ کے کہنے پر سماعت کا وقت بھی تبدیل کیا۔

آپ نے کہا تھا کہ سماعت 12 بجے کے بعد رکھی جائے، وہ بات بھی مانی گئی۔"اس موقع پر پی ٹی آئی کے دوسرے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ برہان معظم ایک ضمانت کے کیس میں مصروف ہیں، جس کے باعث وہ پیش نہیں ہو سکے۔ اس پر جج نے ریمارکس دئیے کہ "ضمانت کیس میں پیش ہونے کے بعد وہ یہاں آ سکتے تھے۔"پی ٹی آئی معاون وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ سماعت پر جرح ضرور کریں گے، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 11جون تک ملتوی کر دی۔درج مقدمات میں ملزمان پر بغاوت اور عوام کو فسادات پر اکسانے سمیت دیگر سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔