ماحول دشمن پلاسٹک آلودگی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر زور

یو این جمعہ 6 جون 2025 02:45

ماحول دشمن پلاسٹک آلودگی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم، قابل بھروسہ اور منصفانہ معاہدہ درکار ہے جو زمین کا دم گھونٹ رہی ہے اور ماحولیاتی نظام، بہبود اور موسم کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

عالمی یوم ماحولیات پر اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ امسال اس دن کا خاص موضوع ہے۔

پلاسٹک کا کوڑا دریاؤں کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کرتا، سمندروں کو آلودہ کرتا اور جنگلی حیات کے لیے خطرہ بنتا ہے۔یہ چھوٹے سے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہو کر ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی سے لے کر سمندر کی تہوں اور انسانی دماغ سے لے کر ماؤں کے دودھ تک زمین کے ہر حصے میں ہر جگہ سرایت کر جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ باہم مل کر پلاسٹک کی لعنت کا خاتمہ اور تمام لوگوں کے لیے بہتر مستقبل تعمیر کریں۔

رائے عامہ کی بیداری

سیکرٹری جنرل نے یہ بھی کہا ہے کہ اب پلاسٹک کی آلودگی کے بارے میں شعور بیدار ہو رہا ہے اور اس معاملے میں فوری تبدیلی لانے کی مہم شروع ہو چکی ہے جس میں لوگوں کی شمولیت بڑھتی جا رہی ہے۔ پلاسٹک کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے اقدامات اور آلودگی پر جواب طلبی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

پلاسٹک کے ایک مرتبہ استعمال کے رجحان میں کمی لانے اور کوڑے کے انتظام کو بہتر بنانے کی پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔

تاہم، یہ اقدامات کافی نہیں اور اس آلودگی کے خلاف مزید آگے اور تیزتر پیش رفت کرنا ضروری ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کا معاہدہ

انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ دو ماہ میں دنیا بھر کے ممالک پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کا نیا عالمی معاہدہ طے کرنے کے لیے جمع ہوں گے۔ یہ ایسا معاہدہ ہونا چاہیے جو دائروی معیشت کے تناظر میں پلاسٹک کی تیاری اور تلفی تک ہر مرحلے کا احاطہ کرے، لوگوں کی ضروریات کے مطابق اور وسیع تر ماحولیاتی اہداف، پائیدار ترقی کے مقاصد اور دیگر سے ہم آہنگ ہو اور اس پر تیزی سے اور مکمل طور پر عملدرآمد ہو سکے۔

انہوں نے مذاکرات کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک مشترکہ راستہ نکالنے کے لیے اگست میں دوبارہ بات چیت کریں اور ایسے معاہدے کی منظوری دیں جس کی دنیا کو ضرورت ہے۔