ٹرمپ اور چینی صدر شی کے درمیان 90 منٹ تک ٹیلیفونک گفتگو

دونوں رہنماوں کے ایک دوسرے کو دورے کی دعوت بھی دی،امریکی میڈیا

جمعہ 6 جون 2025 14:45

بیجنگ/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)صدر ٹرمپ اور صدر شی جنپنگ کے درمیان بالآخر ٹیلی فونک رابطہ ہوگیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تجارتی تعلقات کے خاتمے کی امید پیدا ہوگئی۔امریکی میڈیاکے ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جنپنگ نے ٹیلی فونک گفتگو کو "مثبت" اور "حوصلہ افزا" قرار دیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے بتایا کہ صدر شی جنپنگ نے خاتون اول اور مجھے چین کے دورے کی دعوت دی جس پر میں نے بھی انھیں امریکا آنے کی دعوت دی ہے۔ دونوں عظیم اقوام کے صدور ہونے کے ناطے، ہم اس دورے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے کال کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ یہ گفتگو "بہت اچھی" رہی اور دونوں ممالک کے اقتصادی ماہرین جلد مزید بات چیت کریں گے۔

(جاری ہے)

امریکی صدر نے مزید بتایا کہ گفتگو کے دوران مکمل توجہ صرف تجارتی معاملات پر رہی۔ ایران یا یوکرین جیسے دیگر معاملات زیر بحث نہیں آئے۔ٹرمپ نے گفتگو میں خاص طور پر نایاب معدنیات کے معاملے کو اجاگر کیا جن پر چین نے اپریل میں برآمدی پابندیاں عائد کی تھیں۔ٹرمپ نے کہا کہ اس موضوع پر پیش رفت ہوئی ہے اور اب ان مصنوعات کی پیچیدگی پر کوئی سوال باقی نہیں رہنا چاہیے۔

دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر شی جنپنگ نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو برابری کے جذبے کے ساتھ اور ایک دوسرے کے خدشات کا احترام کرتے ہوئے باہمی مفاد کے اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر شی جنپنگ نے مزید کہا کہ چین امریکا تعلقات کے دیوہیکل جہاز کی سمت درست کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ہنر مندی سے اس کی رہنمائی کریں۔

چینی وزارت خارجہ کے بقول چینی صدر نے امریکا سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ چین کے خلاف اٹھائے گئے منفی اقدامات کو واپس لے۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اور صدر شی جنپنگ کی یہ گفتگو ایسے وقت میں ہوئی ہے جب عالمی معیشت بے یقینی کا شکار ہے۔اگر یہ بات چیت عملی اقدامات میں ڈھلتی ہے تو نہ صرف امریکا اور چین بلکہ عالمی منڈیوں کے لیے بھی امید کی کرن بن سکتی ہے۔