ڈنمارک میں حجاب پر پابندی کو تعلیمی اداروں تک بڑھانے کا منصوبہ

سرکاری اداروں میں مذہب کا عمل دخل کم ہونا چاہیے،ڈینش وزیراعظم کا بیان

جمعہ 6 جون 2025 14:45

کوپن ہیگن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت مکمل چہرہ ڈھانپنے والے اسلامی نقاب(برقعہ، نقاب)پر پہلے سے موجود پابندی کو اسکولوں اور جامعات تک بڑھانا چاہتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے یہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کو مذہب پر ترجیح حاصل ہونی چاہیے، آپ کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کا حق ہے، لیکن سرکاری اداروں میں مذہب کا عمل دخل کم ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ ڈنمارک نے 2018 میں عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی عائد کی تھی۔ اب وزیراعظم فریڈرکسن کی خواہش ہے کہ یہ قانون اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں بھی لاگو کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ جامعات میں موجود نماز کے لیے مخصوص کمروں (prayer rooms) کو بھی ختم کرنا چاہتی ہیں، کیونکہ ان کے بقول یہ "سماجی دبا اور جبر کا ذریعہ بن سکتے ہیں، خاص طور پر لڑکیوں کے لیی"۔

(جاری ہے)

تاہم وزیراعظم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ نہیں جانتیں کہ یہ رجحان کس حد تک پھیل چکا ہے، لیکن بطور وزیراعظم اور ایک خاتون، وہ عورتوں پر جبر کو ہرگز برداشت نہیں کریں گی۔ان اقدامات پر انسانی حقوق کے ادارے اور مذہبی تنظیمیں سخت تنقید کر چکی ہیں اور انہیں مذہبی آزادی اور خواتین کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے، جبکہ حامیوں کا ماننا ہے کہ یہ قانون مسلمان تارکین وطن کو معاشرے میں ضم ہونے میں مدد دے گا۔