لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی

DW ڈی ڈبلیو اتوار 8 جون 2025 14:20

لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جون 2025ء) امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ایک بڑے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں مظاہرین اور ہوم لینڈ سکیورٹی اہلکاروں کے مابین تصادم پر قابو پانے کے لیے کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کے دستے تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

یہ ہنگامہ آرائی ہفتہ سات جون کو لاس اینجلس کے جنوب میں پیرا ماؤنٹ شہر میں ایک ہوم ڈپو کے قریب شروع ہوئی جہاں فیڈرل امیگریشن اتھارٹیز کے دفتر پر مظاہرین نے حملہ کیا تھا۔

سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا نیز دھماکہ خیز مواد اور کالی مرچوں کے گولے پھینکے گئے۔ دوسری جانب مظاہرین نے بارڈر پٹرولنگ کرنے والی گاڑیوں پر سیمنٹ اور پتھر برسائے۔

(جاری ہے)

گلیوں میں کچروں کے ڈھیر میں آگ لگنے سے ہر طرف دھواں پھیل گیا۔

لاس اینجلس میں ICE آپریشن

لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف آپریشن میں 118 تارکین وطن کی گرفتاری عمل میں آ چُکی ہے۔

پیراماؤنٹ میں بدامنی اُس وقت شروع ہوئی جب جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے افسران نے وارنٹ پر عمل درآمد کرتے ہوئے متعدد مقامات پر سرچ آپریشن شروع کیا۔ یہ اہلکار فوجی طرز کی یونیفارم پہنے ہوئے تھے اور انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپے ہوئے تھے اور وہ بکتر بند ٹرکوں اور بغیر نشان یا نمبر والی دیگرگاڑیوں میں سوار تھے۔ لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے اس آپریشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا، ''وفاقی حکومت افراتفری کا بیج بو رہی ہے تاکہ اس کے پاس آگے بڑھ کر کارروائیاں کرنے کا بہانہ ہو۔

کوئی بھی مہذب ملک ایسا نہیں کرتا۔‘‘

کیلیفورنیا کی ریاستی فوج کا وفاقی کنٹرول

اُدھرکیلیفورنیا کے گورنر اور ڈیموکریٹک لیڈر گیون نیوسم نے بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''ٹرمپ تماشا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

ایکس پر اپنے پیغام میں کیلیفورنیا کے گورنر نے لکھا، ''وفاقی حکومت کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کو اپنے کنٹرول میں لے کر اور لاس اینجلس میں 2,000 فوجیوں کو تعینات کر رہی ہے۔

اس لیے نہیں کہ وہاں قانون نافذ کرنے والوں کی کمی ہے، بلکہ اس لیے کہ وہ (ٹرمپ) تماشا چاہتے ہیں۔‘‘

پیراماؤنٹ میں جلاؤ گھراؤ

صدر ٹرمپ کی طرف سے لاس اینجلس میں 2,000 فوجیوں کو تعیناتی کا حکم پیراماؤنٹ اور پڑوسی علاقے کومپٹن میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد سامنے آیا۔

کومپٹن میں ایک کار کو آگ لگا دی گئی اور پیراماؤنٹ میں دوسرے روز یعنی ہفتے کی شام تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔

لاس اینجلس شہر کے مرکز میں وفاقی عمارتوں بشمول ایک حراستی مرکز کے باہر بھی ہجوم دوبارہ جمع ہو گیا جہاں مقامی پولیس نے مظاہرین کے اجتماع کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔

دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ مظاہروں کے دوران ماسک لگانے کی اجازت نہیں ہوگی اور اس کا اطلاق فوری طور سے ہو رہا ہے۔

ادارت: افسر اعوان