اسلام آباد کی زمین کو غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات سے پاک رکھنے کیلئے آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ

پیر 9 جون 2025 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جون2025ء) چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈی جی سول ڈیفنس محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول ونگ کی جانب سے اسلام آباد کی زمین کو غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات سے پاک رکھنے کیلئےآپریشن میں مزید تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر اسلام آباد میں واقع ڈپلومیٹک انکلیو کے علاقے میں بھی غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے آپریشن کا جلد آغاز کیا جارہا ہے۔

اس سلسلہ میں ڈائریکٹر جنرل بلڈنگ کنٹرول اینڈ ہائوسنگ کی جانب سے ڈپلومیٹک انکلیو میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے نوٹسز جاری کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں مطلع کیا جاتا ہے کہ ڈپلومیٹک انکلیو کے رہائشی و کمرشل عمارتوں کے مالکان، کرایہ دار اور دیگر متعلقہ افراد رضاکارانہ طور پر ازخود تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کو ختم کردیں بصورت دیگر ڈپلومیٹک انکلیو میں موجود تمام غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات جو سی ڈی اے کی اراضی پر قائم کی گئی ہیں ان کو مسمار کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔

اس سلسلہ میں ڈپلومیٹک انکلیو کے رہائشی و کمرشل عمارتوں کے مالکان، کرایہ داروں اور دیگر متعلقہ افراد سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی رضاکارانہ طور پر اپنی تمام غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کو فوری طور پر ختم کر دیں۔سی ڈی اے کی جانب سے واضح کیا جارہا ہے کہ اگر مذکورہ تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کو ازخود نہ ہٹایا گیا تو قانون کے مطابق غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کو ہٹایا جائے گا، جس کے نتیجے میں متاثرین کے مالی نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

مزید برآں سی ڈی اے کے قوانین کے تحت قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی اور غیرقانونی قبضوں پر مبنی تمام پرآپرٹیز کو بحق سرکار ضبط بھی کیا جاسکتا ہے۔ سی ڈی اے نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں سی ڈی اے کا ساتھ دیں تاکہ دارالحکومت کو مناسب پلاننگ اور ماسٹر پلان کے مطابق ترقی دینے کے علاوہ شہریوں کو بہتر سے بہترسہولیات تواتر کے ساتھ فراہم کی جاسکیں۔ سی ڈی اے کا مؤقف ہے کہ غیرقانونی تعمیرات نہ صرف شہر کے خوبصورت منظرنامے کو متاثر کرتی ہیں بلکہ بنیادی ڈھانچے اور عوامی مفاد کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔