- اسرائیلی حملے میں چھ ایرانی جوہری سائنسدان ہلاک، مقامی میڈیا
- اسرائیل ایرانی ڈرون حملوں کے لیے تیار
- برطانیہ کی فریقین کو تحمل کی اپیل، سفارت کاری کی طرف واپسی پر زور
- نطنز جوہری تنصیب پر حملے کے بعد تابکاری کا اخراج نہیں ہوا، آئی اے ای اے
برطانیہ کی فریقین کو تحمل کی اپیل، سفارت کاری کی طرف واپسی پر زور
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اسرائیل اور ایران دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’’کشیدگی کم کریں اور فوری طور پر پیچھے ہٹیں۔
‘‘ انہوں نے خبردار کیا، ’’مزید بگاڑ خطے میں کسی کے مفاد میں نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ’’استحکام‘‘ اولین ترجیح ہونا چاہیے اور برطانیہ اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کشیدگی کم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔(جاری ہے)
ان کے بقول، ’’یہ وقت تحمل، سکون اور سفارتی راستہ اپنانے کا ہے۔
‘‘برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے صورت حال کو ’’خطرناک لمحہ‘‘قرار دیا اور خبردار کیا کہ اگر کشیدگی مزید بڑھی تو یہ خطے میں امن و استحکام کے لیے ’’سنگین خطرہ‘‘ ہو گا۔
نطنز جوہری تنصیب پر حملے کے بعد تابکاری کا اخراج نہیں ہوا، آئی اے ای اے
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی نطنز جوہری تنصیب گاہ بھی اسرائیلی حملوں میں نشانہ بنی، تاہم وہاں سے تابکاری کا کوئی اخراج نہیں ہوا۔
اس بین الاقوامی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ ایرانی حکام نے اطلاع دی ہے کہ بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ متاثر نہیں ہوا، اور نطنز میں تابکاری کی سطح معمول کے مطابق ہے۔ گروسی کے مطابق، ’’آئی اے ای اے ایران میں بگڑتی ہوئی صورت حال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے، ہم ایرانی حکام اور اپنے معائنہ کاروں کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔‘‘یہ بیان اسرائیل کی جانب سے جمعہ 13 جون کو علی الصبح ایران بھر میں کیے گئے فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں فوجی اور جوہری نوعیت کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔