سمندروں پر یو این کانفرنس 800 سے زیادہ وعدوں کے ساتھ ختم

یو این ہفتہ 14 جون 2025 02:15

سمندروں پر یو این کانفرنس 800 سے زیادہ وعدوں کے ساتھ ختم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 جون 2025ء) فرانس کے شہر نیس میں اقوام متحدہ کی تیسری کانفرنس برائے سمندر (یو این او سی 3) موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی حدت، پلاسٹک کی آلودگی اور حد سے زیادہ ماہی گیری جیسے بہت سے خطرات سے سمندروں کو تحفظ دینے کے وعدوں کے ساتھ ختم ہو گئی ہے۔

کانفرنس کے پانچویں اور آخری روز 170 سے زیادہ ممالک نے 'نیس سمندری لائحہ عمل' کی منظوری دی جو ایک سیاسی اعلامیے اور حکومتوں، سائنس دانوں، اقوام متحدہ کے اداروں اور سول سوسائٹی کی جانب سے کیے گئے 800 سے زیادہ وعدوں پر مشتمل ہے۔

Tweet URL

کانفرنس کا ایک بڑا مقصد کھلے پانیوں کے معاہدے (بی بی این جے) پر عملدرآمد کے لیے پیش رفت کو تیز کرنا تھا۔

(جاری ہے)

یہ بین الاقوامی سمندر میں آبی حیات کو تحفظ دینے کا معاہدہ ہے۔ کانفرنس میں مزید 19 ممالک نے اس کی توثیق کی جبکہ اسے نافذالعمل کرنے کے لیے اب 16 ممالک کے دستخط کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ساحلی اور جزائر پر مشتمل چھوٹے ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے تحفظ دینے کے ضمن میں بھی ٹھوس وعدے کیے گئے۔

کانفرنس کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے ادارہ معاشی و سماجی امور کے سربراہ لی جُنہوا نے کہا ہے کہ کانفرنس کا اختتام ناصرف امید بلکہ ٹھوس عزم اور واضح سمت کے ساتھ ہوا ہے۔

پرعزم وعدے

کانفرنس میں یورپی کمیشن نے سمندروں کے تحفظ، متعلقہ سائنس اور پائیدار ماہی گیری کے لیے ایک ارب یورو کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ فرنچ پولینیشیا نے سمندری حیات کے لیے سب سے بڑا محفوظ علاقہ بنانے کا وعدہ کیا جو پانچ ملین مربع کلومیٹر پر مشتمل ہو گا۔

جرمنی نے بحیرہ بالٹک اور بحیرہ قطب شمالی میں زیرآب پہاڑوں کو ختم کرنے کے لیے 100 ملین یورو کا پروگرام شروع کرنے کا عزم کیا۔

نیوزی لینڈ نے کہا کہ وہ 52 ملین ڈالر کی لاگت سے بحر الکاہل میں سمندری انتظام کو بہتر بنائے گا جبکہ سپین نے سمندری حیات کے لیے پانچ نئے محفوظ علاقے قائم کرنے کا اعلان کیا۔

پانامہ اور کینیڈا کی قیادت میں 37 ممالک نے زیرآب شور کی آلودگی ختم کرنے کا اتحاد قائم کیا جبکہ انڈونیشیا نے ملک میں مونگے کی چٹانوں کو تحفظ دینے کے لیے عالمی بینک کے تعاون سے 'کورل بانڈ' متعارف کرایا۔

لی جُنہوا کا کہنا تھا کہ تبدیلی کی لہر چل پڑی ہے اور اب اسے اپنے لوگوں، زمین اور آنے والی نسلوں کے لیے آگے بڑھانا سبھی کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

UN DESA

'سمندری تہہ برائے فروخت نہیں'

کانفرنس کے آغاز پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ سمندر تمام انسانیت کا مشترکہ اثاثہ ہیں لیکن انسان ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہا۔

آج اسی بات کو دہراتے ہوئے کانفرنس میں فرانس کے خصوصی نمائندے آلیور پواغ نے کہا کہ کانفرنس کا مطلب سمندروں کی موجودہ حالت میں بہتری لانا تھا اور اس سمت میں پیش رفت بھی ہوئی ہے لیکن اب دنیا اس جگہ سے واپسی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ کانفرنس میں کیے گئے اقدامات اور وعدے ایک بڑی فتح سے مماثل ہیں کیونکہ ایسے وقت میں سمندروں کو تحفظ دینے کے اقدامات آسان نہیں جبکہ اس معاملے میں امریکہ کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے یہ بات کانفرنس میں امریکی وفد کی عدم شرکت کے تناظر میں کہی۔ امریکہ کے صدر نے حال ہی میں کھلے پانیوں میں کان کنی کے لیے ایک انتظامی حکم جاری کیا تھا۔ آلیور پواغ نے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں کی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ سمندر کی تہ برائے فروخت نہیں ہے۔

ان کے ہم منصب اور کوسٹاریکا کے وزیر آرنولڈو آیندرے ٹینوکو نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ سمندروں کو تحفظ دینے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کی رفتار بڑھائیں اور ہر وعدے پر جواب طلبی ہونی چاہیے۔

© The Ocean Story/Vincent Kneefel

پیش رفت اور امیدیں

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے سمندر پیٹر تھامسن نے کہا کہ کانفرنس میں مثبت چیزیں دیکھنے کو ملیں لیکن اصل کام اس کے بعد شروع ہو گا۔

انہوں نے زیرآب زندگی کو تحفظ دینے سے متعلق پائیدار ترقی کا 14 واں ہدف طے کرنے کے لیے کیے جانے والے کام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تب سے اب تک غیرمعمولی پیش رفت ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں کیے گئے وعدوں کے بہت بڑے نتائج ہوں گے۔ امید ہے کہ 'بی بی این جے'، ماہی گیری پر امدادی قیمتوں کے حوالے سے عالمی تجارتی تنظیم کے معاہدے اور پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے مستقبل قریب میں طے پانے والے معاہدے کی توثیق ہو گی اور ان پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

انہوں ںے کہا کہ 2030 میں پائیدار ترقی کے 14ویں ہدف کی تکمیل کے موقع پر نیا ہدف مقرر کیا جائے گا۔ دنیا 2020 تک 10 فیصد سمندروں کو تحفظ دینے کا ہدف حاصل نہیں کر سکی جس کے بعد 2030 تک اسے بڑھا کر 30 فیصد کردیا گیا ہے۔

انہوں نے سمندری حیات کو تحفظ دینے کے لیے جزائر مارشل کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر چھوٹے ممالک اس طرح کے بڑے قدم اٹھا سکتے ہیں تو بڑے ممالک ایسا کیوں نہیں کر سکتے۔

UNDP Mauritius/Stéphane Bellero

جزائر کے خدشات

کانفرنس میں جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک نے زور دیا کہ نیس لائحہ عمل میں موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی سے انہیں ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کے حوالے سے کڑی شرائط رکھی جائیں۔

ایک مندوب کا کہنا تھا کہ چھوٹے جزائر پر مشتمل ممالک کے بغیر سمندری اعلامیہ مکمل نہیں ہو گا۔

کوسٹاریکا کے صدر شاویز سمیت دیگر نے مطالبہ کیا کہ سائنسی بنیاد پر خطرات کا اندازہ لگائے جانے تک بین الاقوامی سمندروں میں کان کنی پر پابندی عائد ہونی چاہیے۔ تاہم، حتمی اعلامیے میں یہ بات شامل نہیں ہے۔

لی جُنہوا نے کہا کہ کانفرنس میں جو باتیں ہوئیں اور جو وعدے کیے گئے وہ خوش آئند ہیں لیکن سمندروں اور سمندری حیات کی حفاظت سے متعلق دنیا کا اصل امتحان اب شروع ہو گا۔