Live Updates

غزہ: مواصلاتی نظام منقطع، رابطوں اور امدادی کارروائیوں میں مشکلات

یو این ہفتہ 14 جون 2025 03:00

غزہ: مواصلاتی نظام منقطع، رابطوں اور امدادی کارروائیوں میں مشکلات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے غزہ میں قحط سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مواصلاتی نظام منقطع ہونے سے لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کا کام خطرات سے دوچار ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ غزہ میں رواں ہفتے کے آغاز پر انٹرنیٹ بند ہو جانے کے بعد امدادی کام معطل ہے۔

چند روز قبل شدید لڑائی کے نتیجے میں وسطی اور جنوبی غزہ میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی تاریں کٹ گئی تھیں جس کے بعد مواصلاتی رابطے اب تک بحال نہیں ہوئے۔

Tweet URL

'اوچا' نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں امدادی شراکت دار اپنی سرگرمیوں کی انجام دہی اور ان کے بارے میں ایک دوسرے کو آگاہ کرنے سے قاصر ہیں جبکہ لوگوں کی ضروری مدد اور ہنگامی خدمات تک رسائی بھی متاثر ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

زندگی و موت کا مسئلہ

ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں زندگی کی بقا کے لیے انٹرنیٹ رابطے بحال کرنا بہت ضروری ہے۔ اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک نقشہ جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اس پر سرخ رنگ سے نشان زد کیے گئے علاقوں میں لڑائی ہو رہی ہے جہاں جانا خطرناک ہو سکتا ہے۔

اگرچہ یہ علاقے غزہ کے بیشتر حصے کا احاطہ کرتے ہیں لیکن زیادہ تر لوگوں کو اس اعلان سے آگاہی نہیں ہے۔

امدادی شراکت دار مواصلاتی رابطہ بحال کرنے کے لیے فائبر آپٹک کیبل کو مرمت کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن اسرائیل کے حکام نے اس کام کی اجازت کے لیے دی گئی 20 سے زیادہ درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔

ادارے نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام امدادی مقاصد کے لیے نقل و حرکت کی اجازت دینے سے بھی انکاری ہیں۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے اداروں نے مختلف علاقوں میں گوداموں سے گندم کا آٹا اور ایندھن اٹھانے کے لیے دی جانے والی 18 میں سے 8 درخواستوں کو رد کیا۔

ایسے چار دیگر امدادی مشن تحفظ کے مسائل اور انتظامی رکاوٹوں کے باعث منسوخ کر دیے گئے۔

خوف، تفریق اور مایوسی

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں 20 ماہ سے جاری جنگ اور 2 مارچ سے امداد کی فراہمی پر اسرائیل کی پابندیوں کے باعث غزہ کے حالات بدترین صورت اختیار کر گئے ہیں۔ گنجان پناہ گاہوں میں شہریوں کو رہن سہن کے ناگفتہ بہ حالات کا سامنا ہے۔

جا بجا کوڑے اور گندگی کے ڈھیر لگے ہیں جس سے لوگوں کی صحت کو نقصان ہو رہا ہے۔

ادارے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے قائم کردہ متبادل نظام کے ذریعے انسانی امداد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جس کا نتیجہ خوف، تفریق اور بڑھتی ہوئی مایوسی کی صورت میں برآمد ہو رہا ہے۔

© UNRWA

بھوکوں پر فائرنگ

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ بھوکے لوگوں پر گولیاں نہیں چلائی جانی چاہئیں۔

امدادی اداروں اور ان کے کارکنوں کو اپنا کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور ضرورت مند لوگوں کو امدادی اصولوں کے تحت تمام ضروری مدد پہنچائی جانی چاہیے۔

انہوں نے غزہ میں شہریوں کے خلاف حملوں کو ناقابل قبول قرار دیا جن میں خوراک حاصل کرنے کے لیے آنے والوں کو ہلاک و زخمی کیا جانا بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مسلح فلسطینی جتھے اقوام متحدہ کے امدادی قافلوں کو روک کر ان پر سامان اتار لیتے ہیں اور ایسی کارروائیوں سے ان قافلوں کے عملے اور ڈرائیوروں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

امداد کے حصول کی کوشش میں بعض بھوکے اور مایوس شہری اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بنتے ہیں تو بعض ٹرکوں تلے کچلے جاتے ہیں یا خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں چھینا جھپٹی کے دوران لڑائی میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔

UN News

امدادی کام کی اجازت کا مطالبہ

گزشتہ دو ہفتوں کے دوران غزہ کے ہسپتالوں میں 245 افراد کی لاشیں 2,150 زخمی لائے گئے ہیں جبکہ غزہ امدادی فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ اس کے امدادی مراکز پر حملوں میں حماس ملوث ہے۔

ٹام فلیچر نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فوری فراہمی کے بغیر قحط کا خطرہ روکا نہیں جا سکے گا، علاقے میں مزید ابتری پھیلے گی اور مزید جانوں کا نقصان ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت دار بڑے پیمانے پر مدد کی فراہمی کے لیے تیار ہیں۔ انہیں اپنا کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات