سابق پی ٹی آئی ایم پی اے قتل کیس؛ ن لیگی رہنماء چوہدری تنویر کی گرفتاری کے ساتھ ہی طبیعت بگڑگئی

پولیس سابق سینیٹر کو لے کر راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی روانہ ہو گئی جہاں ڈاکٹرز کی ٹیم ملزم کا طبی معائنہ کرے گی

Sajid Ali ساجد علی منگل 17 جون 2025 15:05

سابق پی ٹی آئی ایم پی اے قتل کیس؛ ن لیگی رہنماء چوہدری تنویر کی گرفتاری ..
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جون 2025ء ) راولپنڈی میں سابق پی ٹی آئی ایم پی اے چوہدری عدنان قتل کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنماء چوہدری تنویر کی گرفتاری کے ساتھ ہی طبیعت بگڑگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ن لیگ کے سابق سینیٹر چوہدری تنویر کی گرفتاری کے بعد طبیعت اچانک بگڑ گئی، جس کے بعد پولیس ملزم چوہدری تنویر کو لے کر راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی روانہ ہو گئی جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم کی جانب سے چوہدری تنویر کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔

بتایا گیا ہے کہ آج ہی لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے احاطے سے پولیس نے مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر چوہدری تنویر کو گرفتار کیا تھا، سابق ایم پی اے چوہدری عدنان قتل کیس میں جسٹس صداقت علی خان نے چوہدری تنویر کی درخواستِ ضمانت خارج کی تھی جس کے بعد ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

(جاری ہے)

ادھر سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری عدنان قتل کیس کے گواہ پرویز کے خلاف منحرف ہونے پر مدعی نے مقدمہ درج کروا دیا، قتل کے مدعی چوہدری ندیم اقبال نے تھانہ سول لائن میں مقدمہ درج کروایا، جس میں کہا گیا ہے کہ پرویز ولد افضل اور آفتاب ولد عبد القیوم نے وقوعہ کے بعد خود مجھے آ کر بتایا تھا سابق سینیٹر چوہدری تنویر نے ہمارے سامنے سہیل انجم فیروز کو حکم دیا تھا کہ چوہدری تنویر کو قتل کردو۔

مدعی کا ایف آئی آر میں کہنا ہے کہ ’پرویز اور آفتاب نے میرے ساتھ جا کر تھانہ سول لائن میں تفتیشی افسر کے سامنے بیان قلمبند بھی کروایا مگر اب پرویز ولد افضل نامی گواہ چوہدری تنویر کے ساتھ مبینہ ساز باز کرکے مجسٹریٹ کے سامنے منکر ہو گیا اور 164 ض ف کے تحت بیان قلمبند کروا دیا جس سے قتل کیس کو شدید نقصان پہنچا‘، پولیس نے چوہدری ندیم اقبال کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا۔

یاد رہے کہ چوہدری عدنان کو پولیس لائنز گیٹ کے قریب فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا، ملزمان کے خلاف تھانہ سول لائنز راولپنڈی میں قتل کا مقدمہ درج ہے، چوہدری عدنان 2018ء میں راولپنڈی سے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 11 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، تاہم 9 مئی کے واقعات کے بعد پارٹی سے علیحدگی کے باعث وہ الیکشن میں آزاد حیثیت میں میدان میں اترے۔