دنیا کو شعبہ صحت میں شدید مالی بحران کا سامنا، ڈبلیو ایچ او

یو این ہفتہ 21 جون 2025 04:15

دنیا کو شعبہ صحت میں شدید مالی بحران کا سامنا، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 جون 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو طبی مالیات کے حوالے سے ہنگامی صورتحال درپیش ہے۔ امیر ممالک کی جانب سے امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر کمی کے نتیجے میں بین الاقوامی امداد کا شعبہ اور دنیا بھر کے طبی نظام سنگین مشکلات سے دوچار ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' میں طبی مالیات اور معیشت کے شعبے کی ڈائریکٹر کلپسو چاکیڈو نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ، متعدد یورپی حکومتوں اور یورپی یونین کے اداروں کی جانب سے طبی مقاصد کے لیے دی جانے والی امداد کو منجمد کرنے یا اس میں کمی لانے کے حالیہ فیصلوں کی وجہ سے رواں سال صحت پر عالمگیر سرمایہ کاری میں 40 فیصد تک کمی آنے کا خدشہ ہے۔

2023 میں اس مقصد کے لیے 25 ارب ڈالر سے کچھ زیادہ رقم مختص کی گئی تھی جو رواں سال 15 ارب ڈالر رہ جائے گی جو ایک دہائی کے عرصہ میں صحت کے لیے دی جانے والی مدد کی کم ترین مقدار ہو گی۔

(جاری ہے)

ترقی پذیر ممالک پر اثرات

کلپسو چاکیڈو کا کہنا ہے کہ مالی وسائل کی قلت کے نتیجے میں بہت سے ترقی پذیر ممالک میں طبی مالیات کے حوالے سے ہنگامی حالات جنم لے رہے ہیں۔

ذیلی صحارا افریقہ کے ممالک ان حالات میں بری طرح متاثر ہوں گے جن کے طبی نظام غیرملکی امداد پر چلتے ہیں۔

متعدد ممالک میں بہت سے طبی پروگراموں کا انحصار امریکہ کی مالی مدد پر تھا جو ملاوی سمیت بعض ممالک میں مجموعی طبی اخراجات کے 30 فیصد اور موزمبیق اور زمبابوے جیسے ممالک میں 25 فیصد کا احاطہ کرتے تھے۔ 2006 سے اب تک کم آمدنی والے ممالک میں فی کس غیرملکی امداد کی شرح اندرون ملک طبی اخراجات سے زیادہ رہی ہے۔

ذیلی صحارا افریقہ کے متعدد ممالک پر قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ ہے۔ بعض ملک ایسے بھی ہیں جو صحت پر اٹھنے والے اخراجات سے دو گنا زیادہ رقم قرضوں کی واپسی پر خرچ کرتے ہیں۔ بھاری قرضوں کے باعث ان ممالک کے لیے اپنے وسائل کا رخ صحت کی جانب موڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر چاکیڈو نے کہا ہے کہ ایسی صورتحال کے سنگین نتائج ہوتے ہیں۔ آج بہت سے ممالک میں طبی خدمات کی فراہمی کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ کووڈ۔

19 کے عروج کے بعد نہیں دیکھی گئیں۔

بحران کا حل

اس بحران کو حل کرنے کے لیے 'ڈبلیو ایچ او' نے کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امداد پر انحصار کو کم کریں، محصولات کے نظام کو بہتر بنا کر آمدنی بڑھائیں، تمباکو اور شراب جیسی اشیا پر طبی ٹیکس میں اضافہ کریں اور کم خرچ طبی سرمایہ کاری کے لیے کم شرح سود پر قرضے لینے کے لیے کثیرفریقی بینکوں کی مدد حاصل کریں۔

ڈبلیو ایچ او نے سپین کے شہر سیویل میں مالیات برائے ترقی کے موضوع پر آئندہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ بھی کیا ہے جہاں متوقع طور پر عالمی رہنماؤں کی جانب سے طبی مالیاتی بحران سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کی جائے گی اور اس ضمن میں نئے وعدے بھی ہوں گے۔