
یمن: 49 لاکھ لوگوں کو بدترین بھوک کا سامنا، ڈبلیو ایف پی
یو این
پیر 23 جون 2025
22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جون 2025ء) یمن میں حکومت کے زیرانتظام جنوبی علاقوں میں غذائی تحفظ کی صورتحال سنگین صورت اختیار کر گئی ہےجہاں تقریباً نصف آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور بیشتر لوگوں کو یہ پریشانی لاحق رہتی ہے کہ انہیں اگلا کھانا کہاں سے اور کیسے ملے گا۔
اقوام متحدہ کی سرپرستی میں غذائی تحفظ کے مراحل کی مربوط درجہ بندی (آئی پی سی) کے مطابق ملک میں 49 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بحرانی یا بدترین (3+) درجے کی بھوک کا سامنا ہے جبکہ 15 لاکھ لوگ ہنگامی درجے (4) کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
یہ تعداد نومبر 2024 سے فروری 2025 کے درمیان سنگین درجے کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے لوگوں کے مقابلے میں 3 لاکھ 70 ہزار زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
'آئی پی سی' کے تحت غذائی تحفظ کی درجہ بندی کے لیے 1 تا 5 مراحل کا پیمانہ استعمال ہوتا ہے جس میں آخری درجے کا مطلب قحط ہے۔
غذائی عدم تحفظ کے اسباب
اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل قریب میں یہ صورتحال مزید بگڑنے کا خطرہ ہے اور 420,000 لوگ بحرانی یا اس سے اگلے درجے کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اس طرح ملک کے جنوبی علاقوں میں شدید غذائی قلت کا سامنا کرنے والی آبادی تقریباً 54 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔متواتر معاشی انحطاط، کرنسی کی قدر میں کمی، مسلح تنازع اور شدید موسمی حالات ملک میں غذائی عدم تحفظ میں اضافے کے بڑے اسباب ہیں۔
خوراک تک غیریقینی رسائی
'ڈبلیو ایف پی' کے علاوہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) ایسے علاقوں میں امدادی سرگرمیوں پر خاص توجہ دے رہے ہیں جنہیں غذائی عدم تحفظ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔
ان جگہوں پر غذائی تحفظ، غذائیت، صحٹ و صفائی، طبی مدد اور تحفظ کی خدمات مہیا کی جا رہی ہیں۔یمن میں 'ڈبلیو ایف پی' کے نائب ڈائریکٹر سائمون ہولیما نے کہا ہے کہ ملک میں روزانہ ایسے لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جن کی خوراک تک رسائی غیریقینی ہو گئی ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امدادی سرگرمیوں کے لیے فراہم کیے جانے والے وسائل میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔
فوری مدد کی ضرورت
اقوام متحدہ کے تینوں اداروں نے ملک کے لیے پائیدار اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی اور لوگوں کو روزگار کے حصول میں مدد دینے کو کہا ہے تاکہ غذائی عدم تحفظ کی شدت میں کمی لائی جا سکے۔
موجودہ حالات اندرون ملک بے گھر لوگوں، کم آمدنی والے دیہی گھرانوں اور کمزور بچوں پر بری طرح اثرانداز ہو رہے ہیں۔
ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 24 لاکھ بچے اور 15 لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں غذائیت کی شدید کمی کا شکار ہیں۔یمن میں 'ایف اے او' کے نمائندے ڈاکٹر حسین غدین نےکہا ہے کہ حالات خراب ہیں لیکن فوری مدد کی فراہمی اور اس کا موثر استعمال یقینی بنا کر مقامی سطح پر خوراک کی پیداوار کو بحال کیا جا سکتا ہے، روزگار کو تحفظ دینا ممکن ہے اور بحران کو استحکام میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
مزید اہم خبریں
-
یمن: 49 لاکھ لوگوں کو بدترین بھوک کا سامنا، ڈبلیو ایف پی
-
نقصانات کا تخمینہ: آئی اے ای اے کا ایرانی جوہری تنصیبات تک رسائی کا مطالبہ
-
بلاول بھٹو نے تنخواہوں اور پنشن میں صرف 10 اور 7 فیصد اضافے کو بھی حکومت کا اچھا فیصلہ قرار دے دیا
-
خواجہ آصف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کیلئے نامزد کرنے کی حمایت
-
قومی سلامتی کمیٹی نے ایران پر حملوں کو عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی قراردادوں اوریواین چارٹر کی خلاف ورزی قرار دے دیا
-
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تقریباً 4 ہزار پوائنٹس کی بدترین مندی
-
مہنگائی میں 800 فیصد کا خوفناک اضافہ ہونے کا خدشہ
-
روس کے کییف پر بڑے ڈرون اور میزائل حملے، سات افراد ہلاک
-
روٹ 47 صرف ایک سڑک نہیں بلکہ پنجاب میں سمارٹ ترقی کی ایک نئی داستان ہے
-
ایران پر امریکی حملے، کون سا ملک کس کے ساتھ کھڑا ہے؟
-
پیپلزپارٹی کو معلوم نہیں کہ حکومتی بنچزپر بیٹھنا ہے یا اپوزیشن میں، عمرایوب
-
بیوہ خواتین کو محض ہمدردی نہیں، حق اور سہارا بھی دے رہے ہیں: مریم نواز
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.