پنجاب میں مکئی کی سالانہ پیداوار10 گنا اضافے کے ساتھ9ملین ٹن سے بھی تجاوز کر گئی

منگل 24 جون 2025 12:59

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2025ء)پنجاب میں 10 سال قبل مکئی کی جو پیداوار 8 لاکھ94 ہزار ٹن سالانہ تھی وہ پچھلے سال مجموعی طور پر10 گنا اضافے کے ساتھ9ملین ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے تاہم پھر بھی موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے زرعی شعبے کوسنگین چیلنجز کا سامنا ہے جس کیلئے زرعی سائنسدانوں کو مر بوط کاوششیں عمل میں لاتے ہو ئے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کو یقینی بنانا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہارزرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے وائس چانسلر نے مکئی کی پیداوار کو بڑھانے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک نے مکئی کی پیداوار میں بے پناہ ترقی کی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ مکئی کی طرح باقی اجناس کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چالیس فیصد سے زیادہ آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے اگر ہم گندم اور مکئی کو مکس کر کے تیار کیا گیا آٹا کو فروغ دیں تو اس سے نہ صرف غذائیت کی کمی پر قابو پایا جا سکے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ گندم کی درآمد پر خرچ ہونے والے اربوں روپے بھی بچاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مکئی کی فصل کو مسائل کا سامنا ہے جس کیلئے زرعی سائنسدانو ں کو مناسب حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ ملک نے کہاکہ موسمی تغیرات کی وجہ سے اس سال شدید ترین گرمی کا موسم جلد آگیا اور بہار کا موسم نہ ہونے کے برابر تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مکئی تیسری بڑی جنس کے طور پر کاشت کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں زراعت کو جدید خطور پر استوار کرنے کیلئے نہ صرف تحقیقات کا عمل پوری توانائیوں کے ساتھ جاری ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو جدید طریقہ کار سے روشناس کروانے کیلئے آؤٹ ریچ پروگراموں میں بھی وسعت لائی جا رہی ہے۔ افتخار احمد نے کہا کہ ملک کا بائیس ملین ہیکٹر رقبہ زیر کاشت ہے جس میں مکئی 1.4ملین ہیکٹررقبہ پر کاشت کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرت نے پاکستان کو چاروں موسم اور بہترین آب و ہوا سے نوازا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے زرعی ماہرین کی سفارشات پر عمل درآمد یقینی بنایا جا ئے۔انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کی کاوشوں کی بدولت پچھلے پانچ سالوں میں مکئی کی پیداوار دو گنا ہو گئی ہے جس کو مزید بڑھانے کیلئے کاوشیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مربوط کاوششیں تیار کریں تاکہ فوڈ سکیورٹی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔