Live Updates

جماعت اسلامی کا حکومت کی ناقص کارکردگی کے خلاف پنجاب بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیاں بنانے کا اعلان

غریب دشمن بجٹ مسترد ،یہ عوام کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے ،پنجاب کے عوام کا جینا محال کر دیا ہے امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری کی لاہور پریس کلب میں دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعرات 26 جون 2025 19:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء) جماعت اسلامی پنجاب کی قیادت نے پنجاب حکومت کے عوام دشمن اور کسان دشمن بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کا بجٹ عوامی توقعات کے مطابق نہیں ہے بلکہ صوبے کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے،وفاق کے بعد پنجاب کا بجٹ بھی مایوس کن ہے، غریب عوام کو اس بجٹ سے کوئی ریلیف نہیں ملا،جماعت اسلامی نے حکومت کی ناقص کارکردگی کے خلاف پنجاب بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیاں بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں امیر جماعت اسلامی سینٹرل پنجاب محمد جاوید قصوری نیامیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم اور امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب سید زیشان اختر، نصر اللہ گورائیہ،رشید منہالہ، محمد فاروق چوہان، حافظ نعمان اور عمران الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

امیر جماعت اسلامی سینٹرل پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ عوام کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے جس کے زریعے حکومت پنجاب صوبے کے بارہ کروڑ عوام کے ساتھ سنگین مذاق کر رہی ہے مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پسے ہوئے غریب عوام کااب جینا محال ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجا ب بجٹ میں عوا م کیلئے کسی قسم کا کو ئی ریلیف نہیں۔ فیصل آباد انڈسٹری پچاس فیصد چل رہی ہے اور 30فیصد مزدور بیروزگار ہوگئے۔بجٹ میں محصولات کے ہدف کو 54فیصد بڑھایا گیا یہ ہم سب لوگوں کی جیبوں سے نکلے گا۔حکومت کسان کارڈ کے نام پر کسانوں سے دھوکہ کررہی ہے۔ گندم سیزن میں کسانوں کا 799ارب روپے نقصان ہوا ہے، حکومت نے کاشتکاروں کا استحصال کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا چھوڑی۔

سات ہزار ٹیوب ویل سولر پر منتقل کرنے کا اعلان کیا گیا لیکن پانی کی گہرائی کے لئے آٹھ سو پر پلیٹس اور انورٹر لگانے پڑتے ہیں، ایک ٹیوب ویل پر پچاس لاکھ روپے کا لگے گا۔ نا اہل حکمرانوں کے عوام دشمن فیصلوں نے صوبے کے عوام کو مایوس کر دیا ہے۔پہلے چینی برآمد کر دی گئی اور اب 7لاکھ50ہزار میڑک ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔درآمد برآمد کرنے کے اس دھندے میں شوگر مافیا عوام کو لوٹنے میں مصروف ہے۔

کسان کو زندہ درگور کردیا گیا۔کسان کو زیادہ سے زیادہ فنڈز دئیے جائیں تاکہ ملک خوشحال ہو۔امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا کہ سرکار ی وسائل کا بے دریخ استعمال مال مفت دل بے رحم کے مترادف ہے، وزر ا ء کی فوج ظفر موج خزانے پر بوجھ بن چکی ہے جبکہ ان کی کارکردگی کہیں نظرنہیں آتی، یوں محسوس ہوتا ہے کہ ساری حکومت ہی ٹک ٹاک بنانے میں مصروف ہے، یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ تشہیری مہم اور ڈنگ ٹپاؤ اسکیموں کے پس پردہ کرپشن ہو رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی اور معیشت کی بہتری کے جو دعوے کیے جا رہے ہیں، وہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں قابو سے باہر ہیں، بیروزگاری بڑھ رہی ہے، اور غریب و متوسط طبقہ کمر توڑ بوجھ تلے دب چکا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایک متوازن معاشی حکمت عملی اختیار کرے۔ قرضوں کی ادائیگی اور بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے اشرافیہ کی مراعات اور غیر ضروری حکومتی اخراجات میں کٹوتی کی جائے۔

معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے عوامی اعتماد اور شفاف فیصلے ناگزیر ہیں۔ اگر سارا بوجھ صرف عوام پر ہی ڈالا جاتا رہا تو نہ صرف معیشت کا استحکام خطرے میں پڑے گا بلکہ سیاسی اعتبار سے بھی حکومت کے لیے صورت حال سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب سید زیشان اختر نے کہا کہ ملکی حالات دن بدن ابتر ہوتے چلے جا رہے ہیں، غریب عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، حکمرانوں کے معاشی فیصلوں نے ملک و قوم کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

سیاسی بے یقینی، معاشی ابتری، انتہا پسندی اور سماجی تقسیم نے جہاں معاشرے کی بنیادیں ہلا دی ہیں وہیں آئینی اداروں کو بھی عدم استحکام کا شکار کر رکھا ہے۔حکمرانوں کے اللوں تللوں کا بوجھ ملکی معیشت کے لئے نا قابل برداشت ہو چکا ہے، اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا ضروری ہے۔ ملک و قوم کو اس وقت درپیش مختلف قسم کے مسائل کا مل کر سامنا ہے اور المیہ یہ ہے کہ آج ملک و قوم جن بدترین معاشی حالات سے دوچار ہیں اس میں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کا برابر کا حصہ ہے۔

عوام نے دونوں جماعتوں کو بار بار آزما لیا،انھوں نے لوٹ مار اور عوام سے جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیا۔ادارے تباہ اور قومی خزانہ خالی ہو چکا ہے۔کرپشن کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے۔حکومت کی تمام معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف کے پروگرام کی محتاج ہیں۔جماعت اسلامی ملک میں سودی معیشت کا خاتمہ چاہتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اسی میں کامیابی ہے۔ حکمرانوں نے اپنی مراعات میں تو اضافہ کر لیا مگر عوام، تاجروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پر ٹیکسوں میں اضافہ کرکے عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات