&بی ایس او کے رہنمائوں غلام علی بلوچ اور اورنگزیب بلوچ کو منظر عام پر لایا جائے، جینئد بلوچ

ہفتہ 28 جون 2025 20:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جون2025ء) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین جینئد بلوچ نے کہا ہے کہ بی ایس او کے رہنمائوں غلام علی بلوچ اور اورنگزیب بلوچ کو مستونگ سے لاپتہ کیا گیا ہے جن کا تا حال کوئی معلوم نہیںہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔ لاپتہ افراد کو منظر عام پر لاکر رہا جائے اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کرکے قانونی تقاضے پورے کئے جائیںبصورت دیگر سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں سے ملکر شدید احتجاج کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔اس موقع پر دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ 22 جون بروز اتوار کو جناح ٹائون کوئٹہ سے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن مستونگ زون کے جنرل سیکرٹری غلام علی بلوچ کو سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے دن دیہاڑے جبرگی گمشدگی کا نشانہ بنایا جبکہ پچھلے مہینے مستونگ زون کے ساتھی اورنگزیب بلوچ کو ان کی رہائش گاہ مستونگ سے ماورائے قانون فورسز نے لاپتہ کردیا ان کے بارے میں تا حال کوئی اطلاع نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔

(جاری ہے)

بی ایس او بلوچ طلباء و نوجوانوں کیلئے سیاسی و سماجی علوم کی درسگاہ کی حیثیت رکھتی ہے جو تاریخی طور پر طلباء و عوام کے مجموعی مسائل و محکومیت کے خلاف جمہوری و ترقی پسندانہ اصولوں پر قائم نمائندہ تنظیم رہی ہے مگر بد قسمتی سے پچھلے کئی دہائیوں سے بلوچ سماج پر مسلط جبر و استحصال پر قائم پالیسیوں کے ذریعے ہر طرح کے سیاسی و جمہوری طرز جدوجہد پر قدغن لگائی گئی ہے۔

غلام علی بلوچ اور اورنگزیب بلوچ ذمہ دار اور پر امن و جمہوری سیاسی کارکن ہیں۔انہوں نے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں بلوچ طلباء کو جبری گمشدگیوں اور ماورا آئین قتل عام کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ سیاسی کارکنان کو بندش اور پابندیوں کا شکار بنانے کا سلسلہ جاری ہے اسی تسلسل میں بی وائی سی کے کارکنوں اور دیگر سیاسی کارکنان کو قید و بند کی صعوبتوں میں رکھا گیا ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی دہائیوں پر محیط تاریخ ریاستی طاقت و وحشت کے برخلاف نا قابل مصالحت جدوجہد و قربانیوں سے بھر پور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی ایس او کے لاپتہ رہنماء اگر کسی بھی قسم کے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے۔ اگر بے گناہ ہیں توانہیں رہا کیاجائے بصورت دیگر سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں سے ملکر تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور اداروں پر عائد ہوگی۔