جٹ مکھما ویڈیو پر اعتراض، مہوش حیات اور ہنی سنگھ برطانیہ میں شدید تنقید کی زد میں

منگل 1 جولائی 2025 22:53

جٹ مکھما ویڈیو پر اعتراض، مہوش حیات اور ہنی سنگھ برطانیہ میں شدید تنقید ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2025ء) مقبول اداکارہ مہوش حیات اور بھارتی ریپر و گلوکار یو یو ہنی سنگھ ایک میوزک ویڈیو کے باعث برطانیہ میں تنقید کی زد میں آ گئے ہیں، جس میں بچوں کو جعلی ہتھیاروں کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔اس ویڈیو کے خلاف برطانوی حکومت کو باضابطہ شکایت موصول ہوئی ہے۔یہ ویڈیو جٹ مکھما نامی گانے کے لیے بنائی گئی تھی، جسے گزشتہ نومبر میں ریلیز کیا گیا تھا اور اب تک اسے یوٹیوب پر تقریبا چار کروڑ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

اگرچہ ویڈیو کو آن لائن کامیابی حاصل ہو رہی ہے، لیکن برطانوی حکام اور سماجی مبصرین نے اسے تشدد کی پریشان کن ترویج قرار دے کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔مہوش حیات نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کسی بھی قسم کی کارروائی کی تردید کی ہے۔

(جاری ہے)

اداکارہ نے کہا کہ یہ الزامات سراسر قیاس آرائی پر مبنی اور گمراہ کن ہیں، وہ ذمے دار میڈیا اداروں سے مطالبہ کرتی ہیں کہ ایسی خبریں دینے سے پہلے حقائق کی تصدیق کریں، خاص طور پر جب ایسی اطلاعات نقصان دہ اور جھوٹے مفروضے پیدا کر سکتی ہوں، اس قسم کی تمام مہم جوئی کی دستاویزی طور پر نگرانی کی جا رہی ہے۔

برطانوی رکنِ پارلیمنٹ مانویلا پرٹیجیلا جو ویسٹ مڈلینڈز کے علاقے اسٹراٹفورڈ اپون ایون کی نمائندگی کرتی ہیں، انہوں نے یہ مسئلہ باقاعدہ طور پر برطانوی ہوم آفس میں اٹھایا ہے۔چار منٹ پر مشتمل اس ویڈیو کی شوٹنگ مبینہ طور پر ہرفرڈشائر کے ایسٹنور کاسل اور برمنگھم سٹی سینٹر میں ہوئی تھی۔ویڈیو کے اختتام پر چار کم عمر لڑکوں کو مہوش حیات کے ساتھ شامل ہو کر جعلی خودکار ہتھیاروں اور شاٹ گنز سے فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ڈیڈ لائن کے ذرائع کے مطابق، برطانوی ہوم آفس مہوش حیات اور ہنی سنگھ دونوں کے خلاف اخراجی احکامات (Exclusion Orders) پر غور کر رہا ہے، جس کا مطلب یہ ہو گا کہ ان دونوں کو برطانیہ میں داخلے سے روک دیا جائے گا۔ایسے احکامات عموما عوامی طور پر ظاہر نہیں کیے جاتے اور متعلقہ افراد کو تحریری طور پر مطلع کیا جاتا ہے، تاہم تاحال کسی قانونی کارروائی کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ایک باخبر ذریعے کا کہنا ہے کہ جعلی ہتھیاروں کے استعمال اور کم عمر بچوں کو پرتشدد مناظر میں شامل کرنے پر سنگین تحفظات پائے جاتے ہیں۔مارول کی سیریز مس مارول اور پاکستانی فلموں لوڈ ویڈنگ اور ایکٹر ان لا میں اداکاری کے حوالے سے مشہور مہوش حیات نے شکایت کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔دوسری جانب، بھارت کے مشہور ترین ہپ ہاپ فنکار اور نیٹ فلکس کی ڈاکیومنٹری یو یو ہنی سنگھ: فیمس کے مرکزی کردار ہنی سنگھ نے بھی اس پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

ویڈیو کی ہدایت کاری مہر گلٹی نے کی تھی، جب کہ برطانیہ کی کمپنی بلو بلنگ پروڈکشن ہاس نے پروڈکشن میں معاونت فراہم کی۔کمپنی کے بانی ویپول کمار شرما نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم نے صرف شوٹنگ کی تکنیکی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔اس ویڈیو پر صرف سیاست دانوں ہی نہیں بلکہ مذہبی اور سماجی رہنماں کی جانب سے بھی سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ایسوسی ایشن آف برٹش مسلمز کے ڈائریکٹر اور یونیورسٹی آف برمنگھم کے چیپلن شیخ پال صلاح الدین آرمسٹرانگ نے کہا کہ انہوں نے تقریبا دو دہائیوں تک کمزور نوجوانوں کے ساتھ کام کیا ہے اور اس ویڈیو کو دیکھ کر انہیں انتہائی افسوس ہوا۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی بچوں کو گینگ سین میں جعلی ہتھیاروں کے ساتھ پیش کرنا اور وہ بھی ہمارے ملک کی سرزمین پر اور برطانوی پروڈکشن کمپنیوں کے ذریعے، نہ صرف اخلاقی ناکامی ہے بلکہ ممکنہ طور پر قانونی خلاف ورزی بھی ہے، یہ فن نہیں ہے، بلکہ یہ ثقافتی تفریح کے نام پر تشدد کی لاپرواہ ترویج ہے۔اس تنازع کے بعد میڈیا ضوابط پر بھی بحث شروع ہو گئی ہے، آرمسٹرانگ نے بچوں کے تحفظ کے اداروں سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، اگرچہ اوف کام (Ofcom) کو آن لائن میوزک ویڈیوز پر محدود دائرہ اختیار حاصل ہے۔

اس معاملے کے باعث جٹ مکھما کو اب مستقبل میں بی بی سی ایشین نیٹ ورک کی پلے لسٹ میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔بی بی سی کے ترجمان نے بیان دیا کہ ہر گانا اس کی موسیقی کی خوبی اور سامعین کے ساتھ مطابقت کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے۔مزید برآں، برطانوی ہوم آفس، ویسٹ مڈلینڈز پولیس اور دیگر متعلقہ حکام نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔