سانحہ سوات کیس،سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں ،پشاور ہائیکورٹ

عدالت نے کمشنر ملاکنڈ، ہزارہ، کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان، اور متعلقہ اضلاع کے ریجنل پولیس آفیسر کو (آج) طلب کرلیا

بدھ 2 جولائی 2025 19:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2025ء)پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سانحہ سوات سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیو فراہم نہیں کی گئیں پشاور ہائی کورٹ میں سیاحوں کے جاںبحق ہونے کے معاملے کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے کی۔

عدالت نے کمشنر ملاکنڈ، ہزارہ، کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان، اور متعلقہ اضلاع کے ریجنل پولیس آفیسر کو (آج)جمعرات کو طلب کرلیا۔وکیل درخواست گزار محمد ناصر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ دریائے سوات میں طغیانی کے باعث 17 افراد جاںبحق ہوگئے ۔ ہوٹل مالکان نے تجاوزات کئے ہیں سیاحوں کے لئے دریا کے کنارے پر جگہیں بنائے ہوتے ہیں اس وجہ سے حادثات ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ غفلت کے باعث 17 افراد کی جانیں چلی گئی، سیاحوں کو بروقت کیو ںریسکیو نہیں کیا گیا، سیاحوں کی حفاظت کے لئے اقدامات کیو نہیں کئے گئے۔چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں، سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے۔وکیل نے کہا کہ ائیر ایمبولینس بھی موجود ہے، وقت کم ہونے کی وجہ سے اس کو استعمال نہیں کیا جاسکا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دیاؤں کی دیکھ بال کس کی زمہ داری ہی حکومت نے حفاظتی اقدامات کے لئے وارننگ جاری کی تھی، کیا متعلقہ حکام نے اس پر عمل درآمد یقینی بنایا۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، متعدد زمہ داران کو معطل کیا ہے،سپریم کورٹ میں اس طرح کا کیس زیرالتوا ہے، جس میں حکومت کو اس حوالے سے اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ سوات واقعہ سے متعلق ائندہ سماعت پر ہمیں رپورٹ دیں، عدالت نے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔