خیبر پختونخواہ حکومت نے ہنگامی صورتحال کے لیے ڈرون حاصل کر لیے

ڈرونز کے ذریعے قدرتی آفات کے دوران امدادی سامان کی ترسیل ممکن ہو سکے گی

muhammad ali محمد علی بدھ 2 جولائی 2025 23:06

خیبر پختونخواہ حکومت نے ہنگامی صورتحال کے لیے ڈرون حاصل کر لیے
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی2025ء) خیبر پختونخواہ حکومت نے ہنگامی صورتحال کے لیے ڈرون حاصل کر لیے، ڈرونز کے ذریعے قدرتی آفات کے دوران امدادی سامان کی ترسیل ممکن ہو سکے گی۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ حکومت نے قدرتی آفات میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے ڈرونز خریدنے کا فیصلہ کر لیا۔ ترجمان وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مطابق ابتدائی مرحلے میں 10 بڑے اور 20 چھوٹے جدید ڈونز خریدے جائیں گے، فوری طور پر 4 بڑے ڈرونز خریدے جائیں گے، 20 چھوٹے ڈرونز مختلف آپریشنز کی نگرانی اور نشاندہی کے لیے استعمال ہوں گے،بڑے ڈرونز لائف جیکٹس، رسیوں اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل کے لیے استعمال ہوں گے، ریسکیو 1122 کو 2 ہزار لائف جیکٹس بھی فراہم کر دی گئی ہیں۔

امدادی سرگرمیوں کے استعمال کے لیے تمام ضروری آلات فراہم کیے جائیں گے، جدید ڈرونز سے ریسکیو اداروں کی استعداد میں نمایاں بہتری آئے گی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ نے سانحہ سوات بارے درخواست کی سماعت کے دوران متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا ،دریائوں کے کنارے حفاظتی اقدامات کیوں نہ اٹھائے گئی ۔

بدھ کو چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست پر سماعت کی۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ اس واقعے کی ذمہ داری کس ادارے پر عائد ہوتی ہے اور کیا لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی عملی اقدامات کیے گئے تھے؟ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا زندگی اور املاک محفوظ بنانے کے لیے کوئی ہدایات جاری کی گئیں اور اگر ہدایات دی گئیں تو کیا ان پر عمل درآمد ہوا؟ ۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کے بعد متعدد افسران کو معطل کیا گیا ہے اور انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، تاہم ہدایات پر عمل درآمد کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ قیمتی انسانی جانیں انڈس ہائی ویز پر ضائع ہو رہی ہیں ۔عدالت نے دوران سماعت کمشنر ملاکنڈ، ہزارہ، کوہاٹ، بنوں، آر پی اوز اور دیگر متعلقہ افسران کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو تمام افسران تیاری کیساتھ عدالت میں پیش ہوں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دریا کے کنارے تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کے باعث ایسے واقعات جنم لے رہے ہیں، اور متعلقہ ادارے اب بھی غیر سنجیدہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل کی درخواست پر مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی۔ عدالت نے واضح کیا کہ آئندہ سماعت تک پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔