
خلائی ٹیکنالوجی منزل نہیں بلکہ مستقبل کی بنیاد ہے، امینہ محمد
یو این
جمعرات 3 جولائی 2025
02:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2025ء) خلائی ٹیکنالوجی اب کوئی دور کی بات نہیں رہی بلکہ روزمرہ زندگی اور عالمی ترقی کی بنیاد بن گئی ہے۔ قدرتی آفات سے بچاؤ اور موسمیاتی نگرانی سمیت بہت سے کاموں کے لیے دنیا کا مصنوعی سیاروں پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے اور خلائی شعبے میں بین الاقوامی تعاون کی ضرورت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے خلا کے پرامن استعمال پر اقوام متحدہ کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی سیاروں (سیٹلائٹ) کے بغیر عالمگیر غذائی نظام چند ہفتوں میں ہی منہدم ہو سکتے ہیں، ہنگامی مدد پہنچانے والوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور موسمیاتی سائنس دانوں کے لیے اپنا کام کرنا ممکن نہیں رہے گا۔
ان سیاروں کے بغیر پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کی امیدیں بھی دم توڑ جائیں گی۔(جاری ہے)
انہوں نے سپین میں مالیات برائے ترقی کے موضوع پر جاری اقوام متحدہ کی کانفرنس کا پیغام دہراتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی قلت کے تناظر میں سرمایے کو ایسے اقدامات سے جوڑنا ہو گا جن کے انتہائی موثر اثرات سامنے آئیں اور خلا بھی انہیں میں سے ایک ہے۔
بین الاقوامی خلائی تعاون
خلا کے پرامن استعمال پر اقوام متحدہ کی کمیٹی نے سات دہائیوں کے عرصہ میں پانچ خلائی معاہدوں، پائیدار خلائی ترقی کے لیے رہنمائی اور 2030 کے خلائی ایجنڈا کے ذریعے بین الاقوامی خلائی تعاون کو فروغ دیا ہے۔
امینہ محمد نے خلائی امور کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر (اوسا) کے ذریعے خلا کو مزید قابل رسائی بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو واضح کیا۔
اس ضمن میں اقوام متحدہ کے نصف سے زیادہ ایسے رکن ممالک کی مدد خاص طور پر اہم ہے جن کا خلا میں کوئی مصںوعی سیارہ موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ اوسا کے پروگرام ترقی پذیر ممالک میں نوجوانوں اور خواتین کے لیے مواقع لا رہے ہیں اور ان کی بدولت خلائی ماہرین کی ایک نئی نسل سامنے آ رہی ہے۔
ان سے رکن ممالک کو تکنیکی ورکشاپوں اور نئے پروگراموں کے لیے معاونت جیسے اقدامات کے ذریعے خلائی صلاحیتوں کے حصول میں بھی مدد ملتی ہے۔
کینیا، گوئٹے مالا، مولڈووا اور ماریشس جیسے ممالک نے انہی پروگراموں کے ذریعے اپنے پہلے مصنوعی سیارے خلا میں بھیجے ہیں۔علاوہ ازیں، ان پروگراموں کی بدولت ٹونگا، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو اور گھانا جیسے ممالک نے مصنوعی سیاروں سے حاصل ہونے والی معلومات سے کام لیتے ہوئے پورے کے پورے شہروں کے لیے ایسے تفصیلی ڈیجیٹل اقدامات کیے ہیں جن سے قدرتی آفات کے خطرات میں کمی لانا اور زندگیوں کو تحفط دینا ممکن ہوا ہے۔
خلا اور پائیدار ترقی
امینہ محمد نے کہا کہ اقوام متحدہ نے تیزرفتار پائیدار ترقی کے لیے جن شعبوں کو اہم قرار دیا ہے ان کا دارومدار خلائی ٹیکنالوجی پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خلا سے زمین کو دیکھیں تو کوئی ملک اور کوئی سرحد دکھائی نہیں دیتے۔ اس کے بجائے ہمیں ایک سیارہ ہی نظر آتا ہے جو انسانوں کا مشترکہ گھر ہے۔ تمام ممالک کو یہی بات مدنظر رکھتے ہوئے خلائی کھوج اور استعمال کے انتظامی طریقہ کار وضع کرنا ہوں گے اور خلا کو 'ایس ڈی جی' کے حصول کی جانب تیزرفتار پیش رفت کے لیے کام میں لانا ہو گا۔
مزید اہم خبریں
-
لاہور میں قابل اعتراض پارٹی منعقد کرنے پر گرفتار خواجہ سراؤں کیخلاف درج مقدمہ خارج
-
سیلاب متاثرین سے اظہارِ ہمدردی، یو اے ای میں یومِ آزادی کی تقریبات ملتوی
-
وزیرداخلہ نے سعودی وفد سے فیلڈ مارشل کے مکالمہ کی تفصیل بتا دی
-
وزیراعلیٰ پنجاب کا صوبے میں ممکنہ طوفانی بارشوں کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کا حکم
-
خشک سالی اور ڈیم: افغانستان میں پانی کا بحران علاقائی شکل اختیار کر گیا
-
جنگ میں غیبی مدد حاصل تھی، بھارت کے 6 طیاروں کے تباہ ہونے کی وڈیوز ہمارے پاس ہیں، وزیرداخلہ
-
خیبرپختونخواہ حکومت کے تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کا بلیک باکس مل گیا
-
جوڈیشل کمیشن میں تحریک انصاف نو مئی میں ملوث ثابت ہو تو ضرور معذرت کریں گے، ترجمان پی ٹی آئی
-
معافی تلافی کرکے جیل سے باہر نکلنا ہی عملیت پسندی ہے، سہیل وڑائچ کا عمران خان کو مشورہ
-
ڈیلٹا کی موت: دریائے سندھ سکڑتا اور ڈوبتا جا رہا ہے
-
ڈیئر قیدی جی! سہیل وڑائچ کا عمران خان کے نام کالم میں یوٹرن لینے کا مشورہ
-
ڈکی بھائی کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ یوٹیوبر کیخلاف درج مقدمے کی تفصیل سامنے آگئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.