لاہور میں قابل اعتراض پارٹی منعقد کرنے پر گرفتار خواجہ سراؤں کیخلاف درج مقدمہ خارج

بادی النظر میں ملزمان کو جعلی اور من گھڑت باتوں کی بنیاد پر مقدمے میں شامل کیا گیا؛ عدالتی فیصلہ

Sajid Ali ساجد علی اتوار 17 اگست 2025 20:52

لاہور میں قابل اعتراض پارٹی منعقد کرنے پر گرفتار خواجہ سراؤں کیخلاف ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اگست 2025ء ) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی مقامہ عدالت نے مبینہ طور پر قابلِ اعتراض نجی پارٹی منعقد کرنے پر گرفتار خواجہ سراؤں کے خلاف درج مقدمہ خارج کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ پر ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جو ملزمان کو مبینہ جرائم کے ارتکاب سے منسلک کریں لہٰذا گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمے کو خارج کیا جاتا ہے، ملزمان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو مسترد اور عدالت میں موجود ملزمان کو اس مقدمے سے بری کیا جاتا ہے کیوں کہ چھاپے کے دوران کوئی نجی گواہ شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کا بیان قلمبند کیا گیا، مزید برآں نجی جگہ پر چھاپہ مارنے کا اجازت نامہ بھی ریکارڈ کے ساتھ منسلک نہیں، بادی النظر میں یوں لگتا ہے کہ ملزمان کو جعلی اور من گھڑت باتوں کی بنیاد پر مقدمے میں شامل کیا گیا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ پنجاب پولیس نے لاہور میں منعقدہ قابل اعتراض نجی پارٹی کے دوران فحاشی کو فروغ دینے کے الزام پر متعدد خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا تھا، واقعے کی ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ پنجاب حکومت نے ان گرفتاریوں کا حکم اُس وقت دیا جب نجی پارٹی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوئیں، گردش کرنے والی ویڈیوز میں 50 سے 60 افراد کو دیکھا جا سکتا ہے جن میں خواجہ سرا بھی شامل ہیں، فیشن ڈیزائنر ماریا بی نے سب سے پہلے یہ ویڈیوز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیں اور ایسی تقریبات کو ملک کی اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیتے ہوئے ویڈیوز میں نظر آنے والے افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

معلوم ہوا ہے کہ یکم اگست کو سامنے آنے والی ویڈیوز میں فحش مواد موجود ہے جس کے باعث عوامی ردعمل سامنے آیا اور پولیس نے فوری کارروائی کی اور مقدمہ سرکار کی مدعیت میں نصیر آباد پولیس سٹیشن میں درج کیا گیا تھا، جس میں 50 سے 60 خواجہ سراؤں کے گروہ کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 292 (فحش مواد کی فروخت)، 292-اے (فحش مواد کی اشاعت/تشہیر) اور 294 (عوامی مقامات پر فحش حرکات) کے تحت، نیز ساؤنڈ سسٹم ایکٹ کی دفعہ 6 کے تحت نامزد کیا گیا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (آپریشنز) لاہور فیصل کامران کا کہنا تھا کہ پارٹی یا فوٹوشوٹ کے نام پر فحاشی پھیلانا سنگین قانونی جرم ہے، غیرقانونی اور غیراخلاقی حرکات کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی، واقعے میں ملوث تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اس کے علاوہ ممنوعہ فلم جوائے لینڈ کی سکریننگ بھی روک دی گئی، جس میں ایک خواجہ سرا کی محبت کی کہانی دکھائی گئی ہے، اسلام اور قانون کے منافی کسی بھی سرگرمی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔