قومی اسمبلی ذیلی کمیٹی برائے صحت کا اجلاس

ایک مریض کی پمزمیں ڈیتھ ہوچکی تھی شفا انٹرنیشنل نے سات روزرکھا اورہرروزایک لاکھ روپے وصول کرتے رہے، کمیٹی میں انکشاف

جمعہ 4 جولائی 2025 22:07

قومی اسمبلی ذیلی کمیٹی برائے صحت کا اجلاس
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جولائی2025ء)قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے صحت نے آئندہ میٹنگ میں پرائیویٹ ہسپتالوں کی انتظامیہ کوطلب کرلیا، ایک مریض کی پمز میں ڈیتھ ہو چکی تھی شفا انٹرنیشنل نے سات روزرکھا اور ہر روز ایک لاکھ روپے وصول کرتے رہے،کمیٹی میں انکشاف )قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے صحت کا اجلاس کنوئنیر ڈاکٹر امجد کی زیر صدارت یوا،اجلاس میں سی ڈی اے کی زمین پر بننے والے ہسپتالوں کو زمین دینے اور این او سی ریوائز پربریفنگ دیتے ہوئے وزارت قانون حکام نے بتایاکہ ہم نے ابھی اس پر کام نہیں کیا۔

پندرہ دن گزرنے کے بعد بھی کام نہ کرنے پر کمیٹی نے برہمی کااظہارکیا،ڈی جی لا سی ڈی اے نے بتایاکہ بنیادی قوانین کے تحت جو لیز دی جاتی ہے ہم اس میں تبدیلی نہیں کر سکتے ، اس کے تمام اختیارات سی ڈی اے بورڈ کے پاس ہیں وہ بھی تبدیلی نہیں کر سکتے ، ممبر کمیٹی شائستہ خان نے کہاکہ شفا انٹر نیشنل کے علاوہ کسی بھی ہسپتال کا لیزایگریمنٹ نہیں دیا گیا، کمیٹی نے نو جولائی کو پرائیویٹ ہسپتالوں کی انتظامیہ کو کمیٹی میں بلانے کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

زہرہ ودو فاطمی نیکہاکہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں بندہ مررہا ہوتو بھی ہسپتال کہتا ہے پہلے پیسے جمع کرواو ،کنوئنیر کمیٹی نے کہاکہ میں نے معروف ہسپتال کی جانب سے بچی کو سرکاری ہسپتال بجھوانے پر بچی کا معاملہ اٹھایا تھا جو فوت ہو گئی ، ایک مریض کی پمز میں ڈیتھ ہو چکی تھی شفا انٹرنیشنل نے سات روزرکھا اور ہر روز ایک لاکھ روپے وصول کرتے رہے۔

ایف بی آر حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ہم اپنے کلائنٹ کا ڈیٹا ہم کسے کو بھی نہیں دے سکتے ہم پابند نہیں کہ آپ کو یہ ڈیٹا دیں۔کنوئنیر کمیٹی نے استفسارکیاکہ ہمیں بتایا جائے کہ اسلام آباد کے کتنے ہسپتال ٹیکس سے مستثنی ہیں زہرہ ودود فاطمی نے کہاکہ ایف بی آر میں پی سی پی کا ادارہ بنایا گیا جو کسی کام کا نہی اسے بند کیا جائے۔جس پر ایف بی آر حکام بے بتایاکہ پی سی پی ہمارا ادارہ نہیں ہے۔

کنوئینیر کمیٹی نے کہاکہ آئی ایچ آر اے میں سب سے بڑا مسئلہ مفادات کا ٹکراو ہے آئی ایچ آر اے بورڈ کا چئیرمین جو پرائیویٹ ہسپتال کا مالک ہو اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز کا صدر بھی ہو کیسے مسائل حل ہوں گے۔پورے اسلام آباد میں کسی ہسپتال یا کلینک کے پاس رجسٹریشن نہیں ہے ویسٹ مینجمنٹ کا کوئی میکنزم موجود نہیں۔ ڈی جی لا اسمبلی مشتاق احمد نے کمیٹی کوبتایا نیشنل اسمبلی کے قوانین میں میں مفادات کے ٹکراو کے تحت ممبر کو اختیار حاصل نہیں مفادات کے ٹکراو کے باعث کوئی ممبر اسمبلی بھی حصہ نہیں لے سکتا وزارت صحت نے ایکٹ کی تفصیل دی گئی لیکن ایکٹ میں موجود رولز کا حوالہ نہیں دیا گیا۔

رولز میں مفادات کے ٹکراو کی تفصیل موجود ہے کوئی ممبر حصہ نہیں لے سکتا جو خود کسی ادارے مالک ہے۔