ڑ*نظریاتی سمر سکول کا بیسواں روز‘ طلبہ کے مابین مقابلہٴ حسن نعت کا انعقاد

جمعہ 4 جولائی 2025 20:35

[لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جولائی2025ء) نبی کریمؐ کی سیرت پر عمل کر کے ہی ہم دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔نعت عشقِ رسولؐ سے مزین ہوتی ہے اور یہ مقدس جذبہ دلوں میں جتنا مضبوط ہو گا‘ نعت میں اسی قدر تاثیر پیدا ہو گی۔بچے نعت پڑھتے ہوئے سُر سے زیادہ تلفظ پر توجہ دیںاورآداب کا خیال رکھیں۔ بچوں میں نعت خوانی کے فروغ کیلئے حُسنِ نعتؐ کے زیادہ سے زیادہ مقابلے منعقد کروائے جائیں۔

ان خیالات کا اظہار صدارتی ایوارڈ یافتہ نعت خواں حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں جاری نظریاتی سمر سکول کے بیسویں روز طلبا و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نظریاتی سمر سکول کا ماٹو ’’پاکستان سے پیار کرو‘‘ ہے۔ حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے کہا نبی کریمؐ سے محبت ہمارے ایمان کا بنیادی جزوہے جس کے بغیر ایمان نامکمل ہے ۔

(جاری ہے)

اچھے نعت خواں کیلئے ضروری ہے کہ وہ مہذب اور باکردار یعنی با عمل اور سچا مسلمان ہو۔ نعت خوانی کی صلاحیت اللہ تعالیٰ کا خاص انعام ہے جو چیدہ چیدہ لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ آپ جب بھی نعت خوانی کے کسی مقابلے میں حصہ لینے جائیں تو ایسی نعت پڑھیںجس پر آپ کومکمل عبور حاصل ہو۔ نعت کا ذوق و شوق عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔ گانوں کی طرز پر بنائی گئی نعت سے احتراز کریں کیونکہ اس سے تقدس مجروح ہوتا ہے۔

آسان اور عام فہم نعت کا انتخاب کریں اور تلفظ کا خیال رکھیں۔نامور نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے کہانعت اس طرح پڑھنی چاہئے جو اس کا صحیح ادب اور تقاضا ہے۔ایسا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہئے جس سے کسی بھی طرح کی بے ادبی کا شائبہ گزرتا ہو ۔ بر صغیر کی تقریباً تمام زبانوں میں اور تمام علاقوں میں نعت خوانی کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں۔

یہ سلسلہ سارا سال جاری رہتا ہے اور کیوں نہ ہو، خود اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ اور ہم نے آپ کے ذکر کو بلندکیا‘‘۔ نعت سننا اور لکھنا صحابہ کرامؓ کی سنت ہے۔ طلبا وطالبات کے مابین حسن نعت کے مقابلہ کا بھی انعقاد کیا گیا۔علاوہ ازیں طلبہ میں ادبی ذوق پیدا کرنے کیلئے معروف ادیب نذیر انبالوی نے ’’ایک کہانی ادھوری، کون کرے گا پوری‘‘ کے عنوان سے طلبہ کو کہانی لکھنے کیلئے مفید مشورے اور تجاویز دیں۔

بچوں نے نامکمل کہانیوں کو خوبصورت انداز میں مکمل کر کے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا۔ نذیر انبالوی نے طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا لکھنا ایک خداداد صلاحیت ہے اور اس کا تعلق آپ کے ذہن کے ساتھ ہے۔ جب آپ کے ذہن میں خیالات پرورش پاتے ہیں تو ایک کہانی تخلیق پاتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو روزمرہ استعمال ہونیوالے اردو الفاظ اور ان کے معانی بھی سمجھائے۔