جنوبی سوڈان: قحط کے خطرے سے دوچار علاقے میں خوراک کی فضائی ترسیل

یو این منگل 8 جولائی 2025 04:00

جنوبی سوڈان: قحط کے خطرے سے دوچار علاقے میں خوراک کی فضائی ترسیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے جنوبی سوڈان میں قحط کے خطرے سے دوچار 40 ہزار لوگوں کے لیے ہوائی جہازوں کے ذریعے فضا سے ہنگامی غذائی امداد گرانا شروع کر دی ہے۔

چار ماہ سے زیادہ عرصہ میں یہ پہلا موقع ہے جب 'ڈبلیو ایف پی' کو ملکی ریاست بالائی نیل میں خوراک پہنچانے میں کامیابی ملی ہے جہاں دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں تباہ کن بھوک سے دوچار لوگوں تک رسائی کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔

Tweet URL

جنوبی سوڈان میں 'ڈبلیو ایف پی' کی ڈائریکٹر میری ایلن مکگرورٹی نے کہا ہے کہ ملک میں جاری مسلح تنازع اور بھوک میں تعلق المناک طور سے واضح ہے اور گزشتہ چند ماہ کے دوران بالائی نیل میں حالات تباہ کن صورت اختیار کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر لوگوں کو بڑے پیمانے پر غذائی مدد نہ ملی تو ناصر اور اولانگ جیسی جگہوں پر مکمل قحط پھیلنے کا سنگین خطرہ ہے۔ ادارہ ان علاقوں میں لوگوں کو خوراک مہیا کرنے کے لیے ہرممکن کوشش کر رہا ہے۔

دریائی راستے کھولنے کا مطالبہ

ریاست بالائی نیل میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے جن میں 32 ہزار سے زیادہ تباہ کن درجے (آئی پی سی 5) کی بھوک کا شکار ہیں۔

رواں سال مارچ میں مسلح تنازع شروع ہونے کے بعد اس تعداد میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ اس دوران بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں جنہوں نے سرحد پار ایتھوپیا کا رخ بھی کیا ہے جہاں 'ڈبلیو ایف پی' 50 ہزار لوگوں کو غذائی مدد فراہم کر رہا ہے۔

ادارے نے خشک موسم میں (اگست تک) بالائی نیل کے علاوہ ریاست شمالی جونگلی میں 470,000 لوگوں کو خوراک مہیا کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے تاہم علاقے میں جاری لڑائی اور انصرامی مشکلات کی وجہ سے اسے اپنے کام میں دشواری کا سامنا ہے اور رواں سال اب تک صرف بالائی نیل میں تین لاکھ لوگوں کو ہی مدد فراہم کی جا سکی ہے۔

'ڈبلیو ایف پی' کا کہنا ہے کہ بھوکے لوگوں تک پہنچنے کے لیے دریائی راستے کھولے جانا ضروری ہیں کہ یہی دونوں ریاستوں میں بڑے پیمانے پر امداد پہنچانے کا کم خرچ ذریعہ ہیں۔ ادارے نے 1,500 میٹرک ٹن خوراک تیار رکھی ہے جو یہ راستے کھلنے پر مختصر وقت میں لوگوں تک پہنچائی جا سکتی ہے۔

23 لاکھ بچوں کو قحط کا خطرہ

میری ایلن مکگرورٹی نے کہا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران جونگلی کے متعدد علاقوں میں غذائی مدد پہنچا کر قحط کے خطرے کو ٹالا گیا ہے۔

تاہم، خوراک کی متواتر فراہمی کے بغیر قحط کے خطرے کا سدباب نہیں ہو سکے گا۔

امدادی مالی وسائل کی کمی کے باعث جنوبی سوڈان میں انسانی حالات خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ ملک بھر میں 77 لاکھ لوگوں یا 57 فیصد آبادی کو بحرانی، ہنگامی یا تباہ کن درجے کی بھوک کا سامنا ہے جبکہ 23 لاکھ بچے غذائی قلت کے خطرے کی زد میں ہیں۔

وسائل کی کمی کے باعث 'ڈبلیو ایف پی' نے انتہائی بدحال 25 لاکھ لوگوں کو ترجیح بنیاد پر مدد فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جو شدید بھوک کا شکار لوگوں کی صرف 30 فیصد تعداد ہے۔ ادارے کو دسمبر تک ملک میں تمام لوگوں کی امدادی ضروریات پوری کرنے کے لیے 274 ملین ڈالر کے امدادی وسائل کی ضرورت ہے۔