اے آئی پرموثریا مساوی طورپرکنٹرول نہیں کرسکتے ، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

منگل 8 جولائی 2025 21:32

اے آئی پرموثریا مساوی طورپرکنٹرول نہیں کرسکتے ، سیکرٹری جنرل اقوام ..
ریو ڈی جنیرو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2025ء)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے مصنوعی ذہانت (اے آئی)کو فوجی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوششوں کے خلاف خبردار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس تیزی سے ابھرتے ہوئے میدان کی حکمرانی میں ترقی پذیر ممالک کی بامعنی شمولیت کے ساتھ مساوات اور انسانی حقوق پر مبنی کثیر الجہتی ردعمل کی ضرورت ہے۔

متحدہ عرب امارات کی نیوز ایجنسی کے مطابق انہوں نے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ 17ویں برکس سربراہی اجلاس میں کہا کہ اے آئی معیشتوں اور معاشروں کو از سر نو تشکیل دے رہا ہے، اس تبدیلی کو خطرات کو کم سے کم کرنے اور اس کی بھلائی کے امکانات کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لئے حکمت کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پیکٹ فار دا فیوچر (مستقبل کیلئے معاہدہ )اعتماد اور تعاون کے ایک نئے فریم ورک کے قیام کی حمایت کرتا ہے، جس کا آغاز آے آئی پر اقوام متحدہ کی زیر قیادت آزاد بین الاقوامی سائنسی مشاورتی ادارہ کے قیام سے ہوتا ہے۔

یہ ادارہ غیر جانبدارانہ، شواہد پر مبنی رہنمائی فراہم کرے گا جو تمام رکن ممالک کے لیے قابل رسائی ہے۔ سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے زیراہتمام اے آئی پر ایک باقاعدہ عالمی مکالمے کے لئے مستقبل کے لئے معاہدے کے مطالبے پر زور دیا، جس میں تمام رکن ممالک اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اے آئی کو چند لوگوں کے لئے ایک خصوصی ڈومین نہیں بننا چاہیے بلکہ اسے ایک ایسا آلہ بننا چاہیے جو سب کو فائدہ پہنچائے،خاص طور پر ترقی پذیر ممالک، جن کی عالمی اے آئی گورننس میں بامعنی آواز ہونی چاہیے۔

سیکرٹری جنرل نیکہا کہ ترقی پذیر ممالک میں اے آئی کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کے لئے رضاکارانہ مالی امداد کے اختراعی اختیارات کا خاکہ پیش کرنے کے لئے جلد ہی ایک رپورٹ پیش کی جائے گی۔ انہوں نے برکس گروپ پر زور دیا کہ وہ ان اقدامات کی حمایت کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عالمی نظام میں گہرے ڈھانچہ جاتی عدم توازن کو دور کئے بغیر اے آئی پر موثر یا مساوی طور پر کنٹرول نہیں کر سکتے۔

ہم ایک کثیر قطبی دور میں رہتے ہیں جس میں طاقت کی تبدیلی کی حرکیات موجود ہیں۔ ایسی دنیا عالمی اداروں کے ساتھ کثیر الجہتی گورننس کا مطالبہ کرتی ہے جو مقصد کے لیے خاص طور پر سلامتی کونسل اور بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچہ کے لئے موزوں ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے موجودہ ادارے ایک پرانے دور اور طاقت کے ایسے توازن کے لئے بنائے گئے تھے جو فرسودہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات بہت اہمیت کی حامل ہیں۔اس حوالے سے انہوں نے سپین کے شہر سیویل میں گزشتہ ہفتے ہونے والی فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ کانفرنس میں عالمی اقتصادی نظم و نسق میں ترقی پذیر ممالک کی زیادہ سے زیادہ شرکت کے مطالبے ، قرضوں کی مثر تنظیم نو کے لئے میکانزم اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کی قرض دینے کی صلاحیت خاص طور پر رعایتی مالیات اور مقامی کرنسی کے قرضے کے ذریعے تین گنا اضافے کا تذکرہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کوششیں ممالک کے لئے خاص طور پر گلوبل ساتھ میں ڈیجیٹل فرق کوختم کرنے اور اے آئی کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے بہت اہم ہیں، جو اسے جامع ترقی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک طاقتور انجن کے طور پر کام کرنے کے قابل بناتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعتماد پر مبنی تعاون انسانیت کی سب سے بڑی اختراع ہے،جس کا آغاز تمام اقوام کی جانب سے بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے کے ساتھ ہوتا ہے۔