ریت و گرد کے طوفانوں سے دنیا بھر میں 33 کروڑ افراد متاثر، معیشت و صحت پر منفی اثرات میں اضافہ ہوا، عالمی موسمیاتی ادارہ

جمعرات 10 جولائی 2025 16:52

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او ) نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر کے 150 سے زائد ممالک میں تقریباً 33 کروڑ افراد ریت و گرد کے طوفانوں سے متاثر ہو رہے ہیں، جو نہ صرف انسانی صحت بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی بڑھتا ہوا خطرہ بن چکے ہیں۔ اماراتی نیو ز ایجنسی وام کے مطابق یہ انکشاف ڈبلیو ایم او کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ "ایئر بورن ڈسٹ بلیٹن" میں کیا گیا، جس میں یہ زور دیا گیا کہ گرد و غبار کی نگرانی، پیش گوئی اور بروقت انتباہی نظام کو مزید بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2024 میں گرد و غبار کی سالانہ اوسط سطح 2023 کے مقابلے میں اگرچہ کچھ کم رہی، تاہم مختلف علاقوں میں اس میں نمایاں فرق دیکھنے میں آیا۔

(جاری ہے)

بعض شدید متاثرہ علاقوں میں 2024 میں سطحی گرد کی مقدار 1981-2010 کی طویل مدتی اوسط سے بھی زیادہ رہی۔رپورٹ کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں تقریباً 2,000 ملین ٹن ریت اور گرد فضا میں داخل ہوتی ہے۔ اس گرد کے 80 فیصد سے زائد اخراج کا منبع شمالی افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے صحرائی علاقے ہیں، جہاں سے یہ گرد ہوا کے ذریعے ہزاروں کلومیٹر دور براعظموں اور سمندروں تک جا پہنچتی ہے۔

اگرچہ اس عمل کی ایک بڑی وجہ قدرتی عوامل ہیں، تاہم خشک سالی، زمینی انحطاط اور ناقص آبی و زرعی انتظام اس میں بتدریج اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔یہ رپورٹ 12 جولائی کو عالمی دن برائے انسدادِ ریت و گرد طوفان کے موقع پر جاری کی گئی، جس میں کہا گیا کہ کئی بنیادی ذرائع والے علاقوں میں 2024 کے دوران گرد و غبار کی مقدار طویل اوسط سے کم رہی، مگر جن علاقوں میں یہ گرد پہنچی، وہاں کی سطح معمول سے بلند تھی۔

رپورٹ کے مطابق وہ علاقے جو طویل فاصلے سے آنے والی گرد سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، ان میں مغربی افریقہ اور کریبیئن کے درمیان شمالی اوقیانوس، جنوبی امریکا ، بحیرہ روم، بحیرہ عرب، خلیج بنگال اور چین کے وسطی و مشرقی علاقے شامل ہیں۔ 2024 میں افریقی گرد کریبیئن سمندر کے کچھ حصوں تک بھی پہنچ گئی۔عالمی موسمیاتی تنظیم کی سیکریٹری جنرل، سیلسٹے ساؤلو نے کہا کہ ریت و گرد کے طوفان کروڑوں انسانوں کی صحت اور معیارِ زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور فضائی و زمینی آمدورفت، زراعت اور شمسی توانائی کی پیداوار میں رکاوٹ بن کر لاکھوں ڈالرز کا نقصان پہنچاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ان طوفانوں سے صحت کے خطرات اور معاشی نقصانات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور اگر وقت پر وارننگ اور بچاؤ کے نظام میں سرمایہ کاری کی جائے تو اس کے مثبت نتائج حاصل کئےجا سکتے ہیں۔ اسیلئےیہ مسئلہ ارلی وارننگ فار آل" عالمی مہم میں شامل ترجیحات میں شامل ہے۔ ایک نئے اشارئیے کے مطابق، جو عالمی موسمیاتی تنظیم اور عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او )نے مشترکہ طور پر تیار کیا، 2018 سے 2022 کے درمیان دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی یعنی 3.8 ارب افراد ایسے علاقوں میں رہائش پذیر تھے جہاں گرد کی سطح عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ محفوظ حد سے تجاوز کر گئی تھی۔

یہ تعداد 2003 تا 2007 کے درمیان کی تعداد 2.9 ارب (44.5 فیصد) کے مقابلے میں 31 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔یہ رپورٹ "دی لینسٹ کاؤنٹ ڈاؤن آن ہیلتھ اینڈ کلائمٹ چینج: 2024 گلوبل رپورٹ" میں شائع کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ مختلف علاقوں میں گرد سے متاثرہ دنوں کی شرح میں نمایاں فرق تھا۔ کچھ علاقوں میں یہ صرف چند دن رہی، جبکہ بعض شدید متاثرہ علاقوں میں پانچ سال میں 1,600 دنوں (یعنی 87 فیصد دنوں) تک اس کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ میں امریکا کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 2017 میں امریکا میں گرد اور ہوا کے کٹاؤ کے باعث 154 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، جو 1995 کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھا۔ اس تخمینے میں گھریلو اخراجات، زرعی نقصانات، توانائی، صحت، ویلی فیور سے اموات، اور ٹرانسپورٹ جیسے شعبے شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق گرد سے جڑے کئی دیگر نقصانات جیسے ہوائی پرواز، آبی نظام، اور چراگاہی زراعت کے مالیاتی تخمینے دستیاب نہ ہونے کے باعث حقیقی معاشی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔\932