امریکی وفاقی جج نے ٹرمپ کی انتظامیہ کو پیدائشی شہریت سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر کو نافذ کرنے سے روک دیا

ریاست نیو ہیمپشائر کے وفاقی جج جوزف لاپلانٹے نے انتظامیہ کو اپیل کے لیے دو دن کی مہلت دیتے ہوئے تحریری فیصلہ روک لیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 11 جولائی 2025 14:41

امریکی وفاقی جج نے ٹرمپ کی انتظامیہ کو پیدائشی شہریت سے متعلق ایگزیکٹو ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جولائی ۔2025 )امریکی ریاست نیو ہیمپشائرکے وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو پیدائشی شہریت سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر کو نافذ کرنے سے روک دیا ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سپریم کورٹ نے ججوں کے لیے ملک گیر حکم امتناعی کے ذریعے ان کی پالیسیوں کو روکنے کی صلاحیت کو محدود کر دیا تھا.

(جاری ہے)

ریاست نیو ہیمپشائر کے کانکورڈ میں امریکی ڈسٹرکٹ جج جوزف لاپلانٹے نے یہ فیصلہ اس وقت سنایا جب تارکین وطن کے حقوق کے حامیوں نے ان سے استدعا کی کہ وہ ایک مقدمے کو کلاس ایکشن کا درجہ دیں جو انہوں نے ان تمام بچوں کی نمائندگی کے لیے دائر کیا تھا جن کی شہریت کی حیثیت ٹرمپ کے حکم کے نفاذ سے خطرے میں پڑ سکتی ہے. امریکی وفاقی جج نے اس بات سے اتفاق کیا کہ مدعی کلاس ایکشن کے طور پر آگے بڑھ سکتے ہیں جس سے انہیں ریپبلکن صدر کی پالیسی کو ملک بھر میں روکنے کے لیے ایک تازہ عدالتی حکم جاری کرنے کی اجازت مل گئی .

انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ کا حکم نافذ ہوتا تو بچوں کو امریکی شہریت سے محروم کیا جا سکتا تھا یہ ناقابل تلافی نقصان ہے صرف شہریت یہ دنیا کا سب سے بڑا اعزاز ہے جج نے کہا کہ وہ اپنے فیصلے کو چند دنوں کے لیے روک دیں گے تاکہ ٹرمپ انتظامیہ کو اپیل کرنے کی اجازت مل سکے اور وہ دن کے اختتام تک تحریری فیصلہ جاری کریں گے. اے سی ایل یو اور دیگر نے یہ مقدمہ سپریم کورٹ کی جانب سے 27 جون کو 6-3 کے فیصلے کے چند گھنٹے بعد دائر کیا تھا جس نے ٹرمپ کی ہدایت کے الگ الگ چیلنجوں میں ججوں کی جانب سے جاری کردہ 3 ملک گیر حکم امتناعی کو محدود کر دیا تھا یہ مقدمہ ملک میں رہنے والے غیر امریکی شہریوں کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جن کے بچے اس فیصلے سے متاثر ہو سکتے ہیں.

سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر 27 جولائی کو نافذ العمل ہو جائے گا سپریم کورٹ کے فیصلے میں ایک استثنا سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے مدعیان کے وکلا نے دلیل دی کہ یہ فیصلہ ججوں کو کلاس ایکشن مقدمات میں ٹرمپ کی پالیسیوں کو ملک گیر بنیادوں پر روکنے کی اجازت دیتا ہے جن تین ججوں نے ملک گیر حکم امتناعی جاری کیا تھا ان کا ماننا تھا کہ ٹرمپ کی ہدایت امریکی آئین کی 14ویں ترمیم میں شہریت سے متعلق زبان کی ممکنہ خلاف ورزی کرتی ہے.

یہ ترمیم بیان کرتی ہے کہ امریکا میں پیدا ہونے والے یا قدرتی طور پر شہریت حاصل کرنے والے تمام افراد اور جو اس کے دائرہ اختیار میں ہیں ریاست ہائے متحدہ امریکا اور اس ریاست کے شہری ہیں جہاں وہ رہائش پذیر ہیں محکمہ انصاف نے دلیل دی ہے کہ ٹرمپ کا حکم آئین کے مطابق ہے اور وفاقی جج سے اپیل کی کہ وہ یہ فیصلہ دیں کہ مدعی کلاس ایکشن کے طور پر مقدمہ دائر نہیں کر سکتے.

صدرٹرمپ کا حکم وفاقی ایجنسیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ امریکی نژااد بچوں کی شہریت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیں جن کے والدین میں سے کوئی ایک امریکی شہری یا قانونی مستقل رہائشی جسے ”گرین کارڈ“ ہولڈر بھی کہا جاتا ہے نہیں ہے ڈیموکریٹک زیر قیادت ریاستوں اور تارکین وطن کے حقوق کے حامیوں کے مطابق اگر یہ ملک بھر میں نافذ ہوتا ہے تو سالانہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ نوزائیدہ بچوں کو شہریت سے محروم کر دیا جائے گا.