مغربی کنارے میں 30 ہزار فلسطینی جبری طور پر بے گھر ہیں،اقوام متحدہ

منگل 15 جولائی 2025 16:48

مغربی کنارے میں 30 ہزار  فلسطینی جبری طور پر بے گھر ہیں،اقوام متحدہ
جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جولائی2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر )نےکہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی آباد کاروں اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کی اموات اور ان کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی نیوز ایجنسی وام کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر ) کے ترجمان تھمین الخیتان نے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسرائیلی آباد کاروں اور سکیورٹی فورسز نے مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی اموات ، ان کے خلاف حملوں اور انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ گزشتہ ہفتوں میں تیز کر دیا ہے۔

رواں سال کے آغاز میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں اسرائیل حملوں سے اب تک تقریباً 30 ہزار فلسطینی جبری طور پر بے گھر ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیلی فورسز نے جنین، طولکرم اور نور شمس کے پناہ گزین کیمپوں میں نہتے فلسطینیوں پر براہ راست گولہ بارود سے گولیاں برسائیں، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اپنے گھروں کو واپس جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے اکثر غیر ضروری یا غیر متناسب طاقت کا استعمال کیا ہے۔

جون میں اقوام متحدہ نے دو دہائیوں میں فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی ماہانہ سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی۔ اسرائیلی آباد کاروں کے ہاتھوں مجموعی طور پر 96 فلسطینی زخمی ہوئے۔ 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران اسرائیلی آباد کاروں نے 757 حملے کئے جن کے نتیجے میں فلسطینیوں کی اموات ریکارڈ کی گئیں یا املاک کو نقصان پہنچا ہے جو 2024 کی اسی مدت کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہے۔

اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے حملوں میں تقریباً 1400 گھروں کو مسمار کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے گھروں کی مسماری کے نتیجے میں 2,907 فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسی عرصے میں مزید 2,400 فلسطینی، جن میں سے نصف بچے شامل ہیں، اسرائیلی آباد کاروں کی کارروائیوں کے نتیجے میں جبری طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔

مقبوضہ علاقے میں شہری آبادی کو مستقل طور پر بے گھر کرنا غیر قانونی منتقلی کے مترادف ہے، جو چوتھے جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے اور انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اموات اور گھروں کی مسماری کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔ قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کو مغربی کنارے میں امن عامہ اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے چاہییں۔

اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینیوں کو آباد کاروں کے حملوں سے محفوظ رکھے اور اپنی سکیورٹی فورسز کے ذریعے غیر قانونی طاقت کا استعمال ختم کرے اور تمام اموات اور بین الاقوامی قانون کی دیگر تمام مبینہ خلاف ورزیوں کی مکمل، آزاد اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے جاری کردہ مشاورتی رائے کے مطابق اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اپنی غیر قانونی موجودگی کو ختم کرنا چاہیے۔