ح*چین، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس

منگل 15 جولائی 2025 19:25

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جولائی2025ء)شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاستھیان جن میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر تمام فریقوں نے تنظیم کے مختلف شعبوں میں تعاون اور اہم بین الاقوامی و علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا، نیز متعدد قراردادوں اور دستاویزات پر دستخط کیے۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بقاس وقت شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت 2024تا 2025ئ کے لیے چین کے پاس ہے اور چین رواں سال خزاں میں تھیان جن میں سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

وزرائے خارجہ کا یہ اجلاس تھیان جن سربراہی اجلاس کی سیاسی تیاری کے لیے منعقد کیا گیا تھا 15-07-25/--062A #h# cچینی خصوصیات کی حامل مالی ترقیاتی سمت کا اصل منبع #/h# ۴بیجنگ (آن لائن)چین کے ایک معروف تھنک ٹینک نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ چینی خصوصیات پر مبنی آج کا مالیاتی راستہ 40 سال قبل شی جن پھنگ کی شروع کردہ مالیاتی تلاش اور عمل سے قریبی وابستہ ہے۔

(جاری ہے)

چینی خصوصیات کے حامل مالیات کا جوہر "عوام کے لئے " ہے ، نجو شی جن پھنگ کے 1985 سی2002 تک صوبہ فوجیان کے مختلف شہروں میں کام کے تجربات سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔صوبہ فوجیان میں اپنے قیام کے دوران شی جن پھنگ نے جنگلات کے نوسائل کو قرضوں کے لیے ضمانت کے طور پر استعمال کرنے کی تجویز دی، ہاؤسنگ کنسٹرکشن لون اور آبی مصنوعات کے اسٹارٹ اپ قرضوں جیسی مالیاتی مصنوعات نبھی پیش کیں۔

یہ ننئے دور میں چین کے جامع مالیاتی نظام کا نقطہ آغاز بن گیا ہے۔ 2001 میں ، انہوں نے مالی خطرے کی پیشگی وارننگ سسٹم کے قیام کی قیادت کی ، جس نے مستقبل میں خطرات کے نکنٹرول کے قومی نظام کے لئے پروٹو ٹائپ فراہم کیا۔ملک کے اعلیٰ ترین نرہنما کا منصب سنبھالنے کے بعد ، شی جن پھنگ نے "مستحکم معاشی نمو" اور "رسک شاک آبزوربر" کو مدنظر رکھتے ہوئے "مانیٹری پالیسی اور میکرو-پروڈینشل پالیسی" کے دو ستونوں پر مشتمل ریگولیٹری فریم ورک کی تجویز پیش کی ، جو چینی خصوصیات کے حامل مالیات میں ایک اہم ادارہ جاتی جدت بن گیا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سابق چیف اکانومسٹ کینتھ روگوف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "چین کی مالیات میں دو سرخ لکیریں ہیں جنہیں عبور نہیں کیا جا سکتا ہی- کوئی نظامی خطرہ نہیں ہونا نچاہیے اور حقیقی معیشت سے الگ نہیں ہونا چاہیے۔ "فوجیان میں نمو پانے والے "بیج" سے نایک نقومی حکمت عملی تک، چین دنیا میں مالیاتی ترقی کا ایک نیا نمونہ پیش کر رہا ہے جس کی جڑیں تو چین نمیں ہیں لیکن مفادات دنیا کے لیے نہیں۔

متعلقہ عنوان :