اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت سے متعلق تحقیقات میں اہم پیشرفت

تفتیشی حکام نے خودکشی یا بند دروازے کے پیچھے حادثاتی موت کا امکان ظاہر کردیا، پڑوسیوں نے دسمبر 2024ء میں فلیٹ سے بدبو محسوس ہونے پر متعلقہ حکام کو اطلاع دی تھی

Sajid Ali ساجد علی بدھ 16 جولائی 2025 11:25

اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت سے متعلق تحقیقات میں اہم پیشرفت
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جولائی 2025ء ) معروف پاکستانی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت سے متعلق تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ فلیٹ کے یوٹیلیٹی بلز اور کرائے کی سلپ مئی 2024 تک کی موجود تھیں جس سے اندازہ ہوتا ہے اداکارہ کافی عرصے سے تنہا اور بنا کسی سے ملے جلے زندگی گزار رہی تھیں، جس کمرے سے لاش ملی اس کے ساتھ والے واش روم کے ٹب میں کپڑے موجود تھے اور شواہد سے معلوم ہوتا ہے موت سے قبل اداکارہ نے کپڑے دھوئے تھے۔

تفتیشی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ لاش جس کمرے میں موجود تھی وہاں بالکونی کا دروازہ کھلا ہوا تھا لیکن فلیٹ کا مین دروازہ اندر سے ڈبل لاک کیا گیا تھا جس کی وجہ سے خودکشی یا بند دروازے کے پیچھے حادثاتی موت کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے جب کہ پڑوسیوں نے دسمبر 2024 میں فلیٹ سے بدبو محسوس ہونے پر متعلقہ حکام کو اطلاع دی تھی تاہم حتمی طور پر موت کی وجہ کا تعین کیمیکل ایگزامینیشن اور فائنل میڈیکل رپورٹ سے کیا جائے گا جس کا انتظار ہے، اس دوران فلیٹ سے حاصل شدہ دیگر شواہد کو بھی تجزیے کے لیے بھجوا دیا گیا۔

(جاری ہے)

پولیس حکام کا اندازہ ہے کہ حمیرا اصغر مالی بحران کا شکار تھیں، انہوں نے قریبی لوگوں سے مدد کی درخواست کی تھی، 7 اکتوبر کو حمیرا نے واٹس ایپ پر 10 افراد کو ہیلو کے پیغامات بھیجے اور کہا تھا کہ میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں مگر کسی نے جواب نہیں دیا ، حمیرا اصغر نے اپنی ملازمہ کو بھی ہٹا دیا تھا، حمیرا نے آخری بار 10 اکتوبر کو واٹس ایپ پر پیغام پڑھا تھا، ان کی موت کے وقت ان کے ہاتھ سینے سے چمٹے ہوئے تھے، جائے وقوعہ سے تین موبائل فونز، ایک ٹیبلٹ، ایک ڈائری اور متعدد اہم دستاویزات برآمد کیں، ان تینوں فونز میں حمیرا اصغر کے نام پر رجسٹرڈ تین سمز لگی ہوئی تھیں، دو موبائل فونز بغیر کسی پاسورڈ کے کھلے تھے جب کہ تیسرے فون اور ٹیبلٹ کا پاسورڈ اداکارہ نے اپنی ذاتی ڈائری میں لکھا ہوا تھا، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ کسی بھی وقت اپنے ڈیٹا کو چھپانے کی کوشش میں نہیں تھیں۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تینوں موبائل فونز میں مجموعی طور پر 2 ہزار 215 نمبرز محفوظ تھے، 75 نمبرز سے مسلسل رابطے کے شواہد بھی ملے ہیں، جن میں سے چند نمبرز کو تفتیش کے لیے شارٹ لسٹ کر لیا گیا ہے، یہ پہلو بھی سامنے آیا ہے کہ اداکارہ کے موبائل فون سے 7 اکتوبر کے بعد کوئی سرگرمی نہیں دیکھی گئی جو ان کی موت کے وقت کو مزید حتمی بناتا ہے، پولیس اب ان 14 افراد کے بیانات قلمبند کرنے کی تیاری کر رہی ہے جن سے آخری دن رابطہ ہوا تھا، اس کے علاوہ اداکارہ کی زندگی سے متعلق کئی خفیہ اور حساس معلومات برآمد ہوئی ہیں جنہیں مرحلہ وار جانچنے کے بعد ہی کیس کے اصل محرکات تک پہنچا جا سکے گا۔

متعلقہ عنوان :