غزہ: غذائیت کی کمی کا شکار بچوں کی تعداد میں خطرناک اضافہ

یو این جمعہ 12 ستمبر 2025 00:45

غزہ: غذائیت کی کمی کا شکار بچوں کی تعداد میں خطرناک اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت تشویشناک شرح سے بڑھ رہی ہے جہاں غزہ شہر میں 20 فیصد بچے خوراک کی کمی کے باعث شدید جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔

یونیسف کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق، جولائی میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد 8.3 فیصد تھی جو گزشتہ مہینے بڑھ کر 13.5 فیصد تک پہنچ گئی۔

غزہ شہر میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے جہاں گزشتہ مہینے 19 فیصد بچوں کو غذائی قلت کا علاج مہیا کیا گیا جبکہ جولائی میں یہ تعداد 16 فیصد تھی۔

Tweet URL

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ غزہ شہر میں بچوں کو اضافی غذائیت کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

اگرچہ ادارہ بچوں کے لیے مقوی خوراک کی مزید مقدار لایا ہے لیکن علاقے میں اسرائیل کی عسکری کارروائی کے باعث 10 غذائیت مرکز بند ہو گئے ہیں جو بچوں کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔

انہوں نے ہر جگہ غذائیت کی فراہمی کو تحفظ دینے کی ضرورت واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بچے کو غذائی قلت سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ اگر امداد تک محفوظ رسائی میسر ہو تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

بنیادی خدمات کی معطلی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ شہر میں مقیم تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو روزانہ بمباری کا سامنا ہے اور انہیں اپنی بقا کے لیے درکار ذرائع تک رسائی میں شدید مشکلات درپیش ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے پورے شہر کو خالی کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے 'اوچا' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کے بعد گزشتہ روز تک 25 ہزار لوگوں نے غزہ شہر کے مختلف علاقوں سے انخلا کیا تھا۔

شہر میں بعض اہم خدمات معطل ہو چکی ہیں اور امدادی کارکنوں کو زندگیاں بچانے کے لیے کڑی جدوجہد کا سامنا ہے۔ بمباری میں بعض امدادی مراکز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

امدادی شراکت داروں کے مطابق، شدید فضائی حملوں کے باعث بنیادی طبی مراکز میں خدمات کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ علاج معالجے کے 12 مراکز نے کام بند کر دیا ہے جبکہ بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے والے دو مراکز میں بھی کام معطل ہو گیا ہے۔

شمالی غزہ میں 95 عارضی تعلیمی مراکز بند ہونے کا خدشہ ہے جہاں تقریباً 25,000 بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔

طبی سہولیات پر شدید دباؤ

غزہ میں صحت کی سہولیات پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت 'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق، غزہ کے تقریباً نصف فعال ہسپتال غزہ شہر میں موجود ہیں جبکہ ہنگامی طبی امداد کے شعبوں میں نصف بستر بھی انہی ہسپتالوں میں ہیں۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ ان باقیماندہ سہولیات کو کھونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ترجمان کے مطابق، 'اوچا' نے بتایا ہے کہ امدادی کارروائیوں کی انجام دہی میں طویل وقت صرف ہو رہا ہے۔ حالیہ دنوں فلسطینی عملے کی جانب سے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے سے انکار کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ عموماً یہ انکار اکثر آخری لمحات میں کیا جاتا ہے جس سے امدادی سرگرمیوں میں تاخیر ہوتی ہے کیونکہ ٹیموں کو فوری طور پر متبادل انتظامات کرنا پڑتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ غزہ کے اندر اور اس کے تمام حصوں میں امدادی عملے کی سرگرمیوں اور نقل و حرکت کے لیے مکمل سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ دہراتا ہے جس میں شمال اور جنوب دونوں تک بلا رکاوٹ رسائی بھی شامل ہے۔