یو این سلامتی کونسل کی قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت

یو این جمعہ 12 ستمبر 2025 05:45

یو این سلامتی کونسل کی قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے ایک مشترکہ بیان میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

کونسل کے ارکان نے کشیدگی کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے قطر کے ساتھ یکجہتی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی مطابقت سے اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنی حمایت ظاہر کی ہے۔

Tweet URL

ارکان نے خطے میں تنازعات کو حل کرنے کے لیے قطر، مصر اور امریکہ کے بطور ثالث نمایاں کردار کی بھی حمایت کی ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں، انہوں نے کہا ہے کہ حماس کی قید میں یرغمالیوں اور ہلاک ہونے والوں کی باقیات کی واپسی، جنگ بندی اور غزہ کے لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ ترجیح ہونی چاہیے۔ اس حوالے سے قطر، مصر اور امریکہ کی جانب سے جاری سفارتی کوششیں بہت اہم ہیں اور فریقین امن کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

تباہ کن تنازع میں خطرناک اضافہ

قیام امن اور سیاسی امور کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روز میری ڈی کارلو نے کونسل کو بتایا ہے کہ دوحہ میں حملہ تشویشناک کشیدگی اور اس تباہ کن تنازع میں ایک اور خطرناک اضافہ ہے جس سے علاقائی امن و استحکام خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

قطر سمیت ہر ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا ضروری ہے۔ تمام فریقین تحمل سے کام لیں، بات چیت جاری رکھیں اور غزہ میں لوگوں کی تکالیف میں اضافہ روکنے کے لیے ثالثی کے تمام ذرائع سے کام لیں۔

9 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے اس حملے میں چھ افراد کی ہلاکت ہوئی تاہم تنظیم کے رہنما محفوظ رہے۔

اس حملے کے نتیجے میں غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کا خاتمہ کرنے کے لیے ہونے والی بات چیت متاثر ہوئی ہے۔

جنگ بندی مذاکرات کا نقصان

اسرائیل دوحہ میں کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے اور اس کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے یہ کارروائی اکیلے انجام دی۔ دوسری جانب، قطر، خلیج تعاون کونسل، عرب لیگ اور اسلامی تعاون کی تنظیم نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے مستقبل میں مزید کشیدگی کے خدشات پر تشویش ظاہر کی ہے۔

روزمیری ڈی کارلو نے ارکان کو بتایا کہ اسرائیل نے یہ حملہ ایسے موقع پر کیا ہے جب جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے۔ ثالثی اور مکالمے کو نقصان پہنچانے کے کسی بھی اقدام سے اس طریقہ کار پر اعتماد مجروح ہو گا جس سے اس تنازع کو حل کرنے کا کام لیا جا رہا ہے اور مزید کشیدگی سے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا حصول ممکن نہیں۔

انہوں نے سفارت کاری کے لیے عزم کی تجدید پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔ اس مشکل وقت میں تمام فریقین زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لیں اور جمہوریت کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں۔ غزہ میں جنگی بندی کی جائے، یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے اور لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ ہونا چاہیے۔