غ*پنجاب میں نکاح رجسٹراروں کی کمی، ہزاروں کیسز زیر التوا، عوام فیسوں سے پریشان

غ*نکاح کی رجسٹری سرکاری فیس 500 روپے، لیکن خودساختہ فیسیں 5 ہزارسے 25ہزار روپے تک ٰکم تعلیم یافتہ اور سیاسی بنیادوں پر تعینات رجسٹراروں کی وجہ سے نظام عدم توازن کا شکارہیں،ذرائع

بدھ 16 جولائی 2025 19:35

ئ*لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2025ء) پنجاب بھر میں نکاح رجسٹریشن کا نظام بدانتظامی، فیسوں کی لوٹ مار اور سیاسی مداخلت کا شکار ہو چکا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق صوبے میں نکاح رجسٹراروں کی تعداد آبادی کے تناسب سے انتہائی کم ہے جس کے باعث نکاح کی قانونی رجسٹریشن کے لاکھوں کیسز تاحال زیر التوا ہیں۔سرکاری طور پر نکاح رجسٹریشن کی فیس صرف 500 روپے مقرر ہے، تاہم مختلف اضلاع میں نکاح رجسٹرار خود ساختہ طور پر 5000 روپے سے 25000 روپے تک فیس وصول کر رہے ہیں۔

اس ناجائز فیس کی شکایات عوام کی جانب سے بارہا متعلقہ حکام تک پہنچائی گئیں، مگر تاحال کوئی مؤثر کارروائی سامنے نہیں آ سکی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نکاح رجسٹراروں کی تعیناتی میں بھی شفافیت کا فقدان ہے۔

(جاری ہے)

سیاسی سفارش اور تعلقات کی بنیاد پر ایسے افراد کو رجسٹرار مقرر کیا جا رہا ہے جن کی تعلیمی قابلیت نہایت کم ہے، بعض علاقوں میں تو میٹرک پاس افراد بھی نکاح رجسٹرار کے عہدے پر فائز ہیں۔

ان رجسٹراروں کو نہ شرعی قوانین کا مکمل علم ہے اور نہ ہی رجسٹریشن کے قانونی تقاضوں سے واقفیت، جس کی وجہ سے بے شمار مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔محکمہ لوکل گورنمنٹ کے ذرائع کے مطابق رجسٹراروں کی تعداد نہ صرف ناکافی ہے بلکہ ان میں سے کئی عرصے سے غیر فعال بھی ہیں، جس کی وجہ سے کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی متاثرہ شہریوں نے نکاح کے بعد بھی مہینوں رجسٹریشن نہ ہونے کی شکایت کی ہے جس سے نادرا میں شناختی کارڈ، فیملی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری امور میں بھی شدید دقت پیش آتی ہے۔

عوامی و سماجی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نکاح رجسٹریشن کے نظام کو شفاف بنایا جائے، رجسٹراروں کی تعلیمی و شرعی تربیت لازمی قرار دی جائے، مقررہ فیس سے زائد رقم لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور رجسٹریشن کے زیر التوا تمام کیسز کو جلد از جلد نمٹایا جائے تاکہ عوام کو درپیش قانونی و سماجی مسائل کا سدباب ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :