اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جولائی 2025ء) جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کے نئے اعداد و شمار کے مطابق، جرمنی میں سترہ ملین افراد، یا آبادی کا 20.6 فیصد اب اپنے گھروں میں تنہا رہتے ہیں۔
پچھلی دو دہائیوں میں تنہا رہنے والے لوگوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ بیس سال پہلے، یہ تعداد صرف 17.1 فیصد (14 ملین افراد) تھی۔
اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟
عمر دراز افراد کے تنہا رہنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ 65 سال سے زیادہ عمر والوں میں سے 34 فیصد افراد ایسا کرتے ہیں اور 85 سال یا اس سے زیادہ عمر والوں میں، یہ تعداد بڑھ کر 56 فیصد ہو جاتی ہے۔ لیکن تنہا رہنے والے 25 اور 34 سال کے درمیان نوجوان بالغوں کی تعداد بھی نمایاں ہیں، جن میں 28 فیصد اکیلے رہتے ہیں، جو کہ اوسط سے بہت زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
یورپی یونین کی اوسط 16.2 فیصد کے مقابلے میں، جرمنی کا تنہائی پسند گھرانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ صرف لتھوانیا، فن لینڈ، ڈنمارک، ایسٹونیا اور سویڈن میں یہ شرحیں زیادہ ہیں۔ سب سے کم شرح سلوواکیہ، آئرلینڈ اور پولینڈ کی ہے۔
واحد فرد والے گھرانے پہلے ہی جرمنی میں سب سے زیادہ عام گھریلو قسم ہیں، جو کل گھرانوں کا 41.6 فیصد بنتے ہیں۔
پیشن گوئی کے مطابق، یہ شرح 2040 تک 45 فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے۔تنہائی کے منفی پہلو
تنہا رہنے کے منفی پہلو بھی ہیں۔ اکیلے رہنے والے چار میں سے ایک شخص کا کہنا ہے کہ وہ اکثر تنہائی محسوس کرتے ہیں، دس سال یا اس سے زیادہ عمر کی عام آبادی کی اوسط 16.3 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔
تنہائی 30 سال سے کم عمر افراد میں سب سے زیادہ عام ہے جو اکیلے رہتے ہیں۔
ان میں سے تقریباً 36 فیصد لوگ اکثر تنہائی محسوس کرتے ہیں۔ 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے اکیلے رہنے والوں میں، ایسے افراد کی تعداد صرف 17.6 فیصد تک ہے۔تنہا افراد کو غربت کا بھی زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ 2023 میں، تنہا رہنے والے 29 فیصد لوگوں کو غربت کے خطرے سے دوچار پایا گیا، جو مجموعی آبادی کی شرح سے تقریباً دو گنا زیادہ ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین