امیر الدین میڈیکل کالج میں میڈیکل ایجوکیشن کے فروغ کیلئے گرینڈ کلینیکل لیکچر کا انعقاد

اتوار 20 جولائی 2025 16:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2025ء) پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج (اے ایم سی) پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل نے کہا کہ میڈیکل ایجوکیشن صرف نصابی تعلیم تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس میں تحقیق، تنقیدی سوچ اور عملی تربیت کو بھی شامل کیا جانا چاہیے تاکہ جب یہ ڈاکٹرز اپنی پیشہ ورانہ عملی زندگی میں جائیں تو مریضوں کو بہتر معیاری ہیلتھ کیئر سروسز کی فراہمی یقینی بنا سکیں اور ایمرجنسی صورت حال سے بخوبی نمٹنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہوں تاکہ ہسپتال پیشنٹ فرینڈلی ماحول کا عملی نمونہ بن سکیں۔

انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ نئی تعلیمی حکمتِ عملیوں کو اپنائیں تاکہ طلبہ کو ایک مضبوط علمی و پیشہ ورانہ بنیاد فراہم کی جا سکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو میڈیکل ایجوکیشن کے معیار کو بہتر بنانے اور تدریسی عمل کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے لاہور جنرل ہسپتال میں ایک علمی نشست کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب کے مہمان خصوصی ممتاز میڈیکل ٹیچر اور پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر آفتاب محسن تھے جبکہ اس موقع پر ایم ایس پروفیسر فریاد حسین،پروفیسر ندرت سہیل، پروفیسر فرح شفیع، پروفیسر شندانہ طارق، پروفیسر آمنہ ا حسن چیمہ، ڈاکٹر جاوید مگسی، پی جی ایم آئی کے فیکلٹی ممبرا ن، ینگ ڈاکٹرز اور اے ایم سی کے سٹوڈنٹس بڑی تعداد میں موجود تھے۔

اس علمی نشست میں میڈیکل ایجوکیشن کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی گئی جس میں تدریسی مہارتوں میں بہتری، طلبہ کی تربیت میں اخلاقیات کا کردار، اور تدریس میں ٹیکنالوجی کے موثر استعمال جیسے موضوعات شامل تھے۔معروف ماہر طب ڈاکٹر آفتاب محسن نے اپنے خصوصی لیکچر میں کہا کہ میڈیکل ایجوکیشن کسی بھی صحت مند معاشرے کی بنیاد ہے۔ آج کے دور میں جہاں طب کے میدان میں تیز رفتار ترقی ہو رہی ہے، وہیں تدریسی نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا میڈیکل ایجوکیشن میں بہتری صرف ایک تعلیمی ضرورت نہیں بلکہ ایک قومی ذمہ داری ہے۔ اس کے بغیر صحت کا نظام ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ روایتی لیکچر کی بجائے جدید تدریسی طریقوں پر مبنی تربیت کا فروغ، فیکلٹی ورکشاپس، سیمینارز اور ریفریشر کورسز کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز، ویڈیوز اور ورچوئل لیبارٹریز کو بھی نصاب کا حصہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا تحقیقی کلچر اور فیڈ بیک کو بھی فروغ دینا ہو گا، طلبہ کو ریسرچ کے مواقع دیئے جائیں تاکہ وہ علم و عمل دونوں میں آگے بڑھ سکیں۔ آخر میں شرکاء نے نشست کے دوران مختلف موضوعات پر سوالات اٹھائے اور تجاویز پیش کیں، جنہیں انتظامیہ نے سراہا۔ اس موقع پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اس قسم کی علمی نشستوں کا سلسلہ باقاعدگی سے جاری رکھا جائے گا تاکہ تدریسی معیار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔