بدتہذیب لوگوں سے الجھنا مسلمانوں کا شیوہ نہیں، مولانا عمران عطاری

پیر 21 جولائی 2025 17:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2025ء) دعوت اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں شعبہ تاجران کیلئے ایک سیشن کا انعقادہوا جس میں حیدر آبا د سے آئے تاجروں سمیت مختلف شعبہ جات سے وابستہ عاشقان رسول شریک ہوئے۔ نگران شوریٰ مولانا محمد عمرا ن عطاری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ بدزبان اور بدتہذیب لوگوں سے الجھنا مسلمانوں کا شیوہ نہیں، اگر کوئی شخص بحث کرے توجواباً بحث سے گریز کیا جائے، عدم برداشت اور صبر کی کمی جھگڑوں کی بڑی وجہ ہے، یہی رویہ معاشرے میں بے چینی کا سبب بنتا ہے، اکثر معمولی بات پر غصہ کیا جاتا ہے، حالانکہ وہی بات نرمی سے بھی کہی جا سکتی ہے،یاد رکھیں غصے کی ابتدا حماقت اور انجام ندامت ہوتا ہے۔

نگران شوریٰ نے کہا کہ غصہ نہ صرف اخلاقی بگاڑ پیدا کرتا ہے بلکہ صحت کیلئے بھی نقصان دہ ہے، معاشرے میں اکثر والدین کا انداز بھی غصیلا اور سخت ہوتا ہے، جس کا منفی اثر اولاد کی شخصیت پر پڑتا ہے، بچے وہی کرتے ہیں جو وہ والدین کے عمل سے سیکھتے ہیں، عدم برداشت کئی گناہوں کو جنم دیتی ہے، مثلاً: غیبت، لڑائی، جھگڑا وغیرہ۔

(جاری ہے)

مولانا محمد عمران عطاری نے کہا کہ نیک اعمال صرف اللہ کی رضا کیلئے ہوں،نیک عمل کا ثواب اسی وقت ملتا ہے جب نیتیں بھی اچھی ہوں،یہی اخلاص کی اصل روح ہے، ریاکاری کے ساتھ کی جانے والی عبادت، عبادت نہیں بلکہ گناہ ہے،اچھی نیتوں میں اضافہ ثواب میں بھی اضافہ کا سبب بنتا ہے، جتنی زیادہ نیتیں اتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا،لہٰذا روزمرہ کاموں میں بھی اچھی نیتیں شامل کی جائیں تاکہ معمولاتِ زندگی کا بھی ثواب حاصل ہو۔

مولانا محمد عمران عطاری نے سیشن میں شریک عاشقان رسول کو اچھی صحبت اختیار کرنے اور نااتفاقی سے بچنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ بری صحبت کے اثرات شخصیت کو متاثر کرتے ہیں، اس لئے نیک صحبت اختیار کرتے ہوئے نااتفاقی سے بچیں کیونکہ اس کی نحوست برکتیں ختم کر دیتی ہے اور گناہوں کے دروازے کھل جاتے ہیں، یاد رکھیں مسکراہٹ اور ملنساری سے لوگوں کے دل جیتے جا سکتے ہیں، اللہ کی نافرمانی روکنے کیلئے نافرمانی کرنا درست نہیں، اصلاح ہمیشہ نرمی اور محبت سے کریں، سیشن کے آخر میں دعائے خیر کی گئی۔

متعلقہ عنوان :