Live Updates

عمران خان کی طبی معائنہ اور بیٹوں سے بات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر

طبی معائنے کا عدالتی حکم بھی جیل حکام نے ہوا میں اڑا دیا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالتی اختیار کوچیلنج کیا عدالتی حکم پر عملدرآمد میں تاخیر نہیں بلکہ صریحاً انکار کیا گیا، درخواست میں موقف

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 21 جولائی 2025 17:36

عمران خان کی طبی معائنہ اور بیٹوں سے بات نہ کرانے پر توہین عدالت کی ..
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21جولائی 2025)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے طبی معائنہ اور بیٹوں سے بات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائرکر دی، طبی معائنے کا عدالتی حکم بھی جیل حکام نے ہوا میں اڑا دیا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالتی اختیار کوچیلنج کیا جس پر کارروائی کی جائے کیونکہ عدالتی حکم پر عملدرآمد میں تاخیر نہیں بلکہ صریحاً انکار کیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ایف آئی اے عدالت میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عثمان ریاض، ظہیرعباس، شاہینہ شہاب و دیگر وکلا نیدرخواست دائر کی جس میں بیٹوں سے وٹس ایپ کال اور طبی معائنہ نہ کرانے پر جیل حکام کیخلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالتی احکامات نظرانداز کر کے خود ساختہ فیصلے کیے، بانی پی ٹی آئی کو وٹس ایپ کال کی اجازت کے عدالتی حکم کے باوجود عملدرآمد نہ ہوا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے فیصلے کیخلاف انٹراکوٹ اپیل دائر کردی تھی۔انٹرا کورٹ اپیل میں سپریم کورٹ کے 3،2 کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی صرف عارضی ہو سکتی تھی جبکہ مستقل تبادلہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

اپیل میں سپریم کورٹ کے تین دو کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ججز کی منتقلی عدلیہ کی آزادی پر حملہ تھا۔درخواست گزار کی جانب سے اپیل میں عدلیہ کی آزادی، ججز کی سینیارٹی اور عدالتی خودمختاری کے تحفظ کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیاتھا کہ ایگزیکٹو نے اپنی مرضی کے ججز سے عدالتیں بھریں جو کہ آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر کے پاس ججز کی منتقلی یا سینیارٹی کا تعین کرنے کا اختیار نہیں، اور اس عمل میں آئین کے آرٹیکل 175-A کی بھی خلاف ورزی کی گئی تھی۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیاتھا کہ ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں منتقلی عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے اور اس کا مقصد آزاد ججز کو پیچھے دھکیلنا ہے۔درخواست میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ہائی کورٹ کے بعض ججز نے مداخلت کے خلاف خط لکھا، مگر ان خطوط پر کارروائی کے بجائے ان کی سینیارٹی متاثر کی گئی تھی۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات