سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے 400 ملازمین 4 ماہ سے تنخواہ سے محروم

سال 2004 میں بے نظیر بھٹو نے افتتاح کیا، 2016 میں ایک این جی او کے حوالے کردیا گیا

جمعرات 24 جولائی 2025 21:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے ایکسپریس ٹریبون کے استفسار پر اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کردی جائے گی کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا جس کہ بعد ملازمین کے بقایا جات سمیت تنخواہوں کی کردی جائیں گی۔

واضح رہے کہ 2004 میں سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کا افتتاح سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے کیا تھا، اس وقت یہ اسپتال صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت تھا اور اسپتال میں 50 بستر موجود تھے، 16 ایکڑ اراضی پر واقع اس اسپتال کی صورتحال آج بھی مخدوش ہے۔

(جاری ہے)

اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013 میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کڑور روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔

اکتوبر 2016 میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کردیا جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑو روپے کردیا گیا۔محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026 تک این جی او کو (10سال)کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026 میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جاچکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔

اس اسپتال میں 2004 سے 2025 تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جاسکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔