سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو پرائیویٹ کانٹیکٹر کے ذریعے تیل کی فراہمی میں کروڑوں روپے کی مبینہ ٹیکس چوری کا انکشاف

ہفتہ 26 جولائی 2025 19:50

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء)سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو پرائیویٹ کانٹیکٹر کے ذریعے تیل کی فراہمی میں کروڑوں روپے کی مبینہ ٹیکس چوری کا انکشاف،ایف بی آر پر بھی انگلیاں اٹھنے لگیں۔تفصیلات کے مطابق سکھر میں اندھیر نگری چوپٹ راج کا سلسلہ جاری ہے، تین سالوں سے انڈورینس کمپنی پرائیویٹ کانٹیکٹر/مھا دیو کے ذریعے سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو فراہم کیے جانے والے تیل پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اور 5 فیصد انکم ٹیکس کی ادائیگی نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے باعث قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

بلدیاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی ادارے کو تیل کی سپلائی کا طریقہ کار اس طرح ہے کہ براہ راست پیٹرول پمپ سے تیل لیا جاتا ہے ایف بی ار کا قانون پیٹرول پمپ کو سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کٹوتی کی چھوٹ دیتا ہے اور گوشواروں میں ایف بی آر پالیسی کے مطابق ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہے لیکن اگر کوئی کمپنی ڈائریکٹ تیل خرید کر کسی بھی ادارے کو سپلائی دیتی ہے تو اس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اور پانچ فیصد سپلائی انکم ٹیکس کٹوتی کرانا لازمی ہے جسے نظر انداز کیا گیاذرائع کے مطابق بورڈ کی انتظامیہ اور انڈورینس کمپنی کے مابین مبینہ گٹھ جوڑ کے باعث اس فراڈ کو ممکن بنایا گیا۔

(جاری ہے)

الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس کرپشن سے حاصل شدہ رقم مختلف کاریڈورز میں کچن خرچہ کے نام پر بندر بانٹ کی گئی۔دوسری جانب ڈپٹی ڈائریکٹر سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ غلام محمد شیخ کا کہنا ہے کہ کوئی ٹیکس چوری نہیں ہورہی ہے،پرائیویٹ کانٹیکٹر مھا دیو نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ میں صرف 6 ماہ بطور ایجنٹ کام کرکے اس کمپنی سے علیحدگی اختیار کی ہے،ادھر ڈائریکٹراینڈیورنس انوائرمنٹ (پرائیویٹ) ڈاکٹر عدنان حفیظ کا کہنا ہے کہ اب ہم ایندھن بلک (bulk) میں منگواتے ہیں اور OGRA نرخوں پر سپلائر کو ادائیگی کرتے ہیں۔

چونکہ یہ ایندھن ہم اپنے استعمال کے لیے خریدتے ہیں اور اسے کسی کو فروخت نہیں کرتے، لہٰذا اس پر کسی بھی قسم کا سیلز ٹیکس یا انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔ اسی بنیاد پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد، حقائق کے منافی اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔ہم ایک قانون کے دائرے میں کام کرنے والی کمپنی ہیں جو باقاعدگی سے اپنے تمام ٹیکسز فائل کرتی ہے اور ملکی قوانین کی مکمل پابند ہے۔شہریوں نے وفاقی حکومت کرپشن کے خلاف تحقیقاتی اداروں اور ایف بی ار سے انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔