جرمنی: مالیاتی توازن کا نظام ’ٹوٹنے‘ کے قریب؟

DW ڈی ڈبلیو اتوار 27 جولائی 2025 16:20

جرمنی: مالیاتی توازن کا نظام ’ٹوٹنے‘ کے قریب؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جولائی 2025ء) جرمنی کی سب سے امیر ریاست باویریا نے سب سے زیادہ رقوم منقتل کیں لیکن ساتھ ہی اس ریاست نے اس مالیاتی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

اس مالیاتی توازن کے نظام کا مقصد جرمنی کی 16 ریاستوں میں تقریباً یکساں رہن سہن کے حالات کو یقینی بنانا ہے۔ مالی طور پر مضبوط ریاستیں رقم ادا کرتی ہیں، جبکہ مالی طور پر کمزور ریاستیں اس سے مستفید ہوتی ہیں۔

ہزاروں انتہائی امیر جرمن باشندوں کی تعداداور دولت میں مزید اضافہ

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق سن 2025 کی پہلی ششماہی میں برلن ریاست منتقل شدہ فنڈز کی سب سے بڑی وصول کنندہ رہی جبکہ اس کے بعد مشرقی جرمنی کی ہی تین ریاستوں نے سب سے زیادہ فنڈز وصول کیے۔

(جاری ہے)

ادائیگیوں کا ایک نیا ریکارڈ

وفاقی وزارت خزانہ کے ایک بیان کے مطابق اس عرصے کے دوران توازن کی ادائیگیاں ریکارڈ 11.18 بلین یورو سے زیادہ تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 1.35 بلین یورو زیادہ ہیں۔

جرمن حکومت سونے کے نصف ذخائر ملک میں واپس لے آئی

باویریا کی ریاست اب تک کی سب سے بڑی عطیہ دہندہ ریاست ہے۔ اس جنوبی ریاست نے پہلے چھ ماہ میں 6.67 بلین یورو منتقل کیے، باڈن ورٹمبرگ نے 2.12 بلین یورو اور ہیسے نے 2.04 بلین یورو ادا کیے۔ چوتھی سب سے بڑی شراکت دار ہیمبرگ کی ریاست تھی، جس نے 312 ملین یورو ادا کیے۔

باویریا کے وزیر خزانہ آلبرٹ فیورآکر نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے اس پیش رفت کو ''تشویشناک‘‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نظام ''تیزی سے بے قابو ہو رہا ہے‘‘ اور نوٹ کیا کہ اس کا حجم تقریباً 14 فیصد بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے اس تناظر میں مزید کہا، ''اگرچہ دو سہ ماہیوں کی بنیاد پر 2025 کے پورے سال کے لیے قابل اعتماد پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ہے لیکن موجودہ پیش رفت واقعی انتہائی تشویشناک ہے۔ یہ اسی طرح نہیں چل سکتا۔‘‘

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ عنوان :