کسی بھی تنظیم، کاروبار یا فرد کے لئے ساکھ بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے ، کاروباری اداروں اور شخصیات کو اس کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے، محمد علی

منگل 29 جولائی 2025 22:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جولائی2025ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا ہے کہ کسی بھی تنظیم، کاروبار یا فرد کے لئے ساکھ بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے ، کاروباری اداروں اور شخصیات کو اس کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نیشنل سکلز یونیورسٹی میں بطور مہمان خصوصی کے شرکت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا۔

تقریب میں مواصلاتی ماہر عمران غزنوی کی تصنیف ’’ریپوٹیشن مینجمنٹ اینڈ کرائسز کمیونیکیشن" جو کہ کارپوریٹ سیکٹر کا ایک مطالعہ‘‘ ہے کی رونمائی کی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ ساکھ کے خطرے پر بورڈ کی سطح پر وقف کمیٹیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اب ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے اور ہر شخص دوسرے کے ساتھ منسلک ہے اس لئے آج کے دور میں اجتماعی اور انفرادی طور پر ساکھ انتہائی اہمیت رکھتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسی بھی کاروبار کو اپنی اچھی ساکھ بنانے میں وقت درکار ہوتا ہے اور اچھی ساکھ کے باعث ہی ادارے اور کاروبار طویل مدت تک قائم رہتے ہیں ۔ تقریب میں بیوروکریٹس، سفیروں، کارپوریٹ لیڈرز، ریگولیٹرز، ماہرین تعلیم اور میڈیا پروفیشنلز نے شرکت کی۔ تقریب میں معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار احمد اور عوامی پالیسی کے ماہر نے کتاب کا جائزہ پیش کیا جس میں سی ایس یوآئی ٹی ای کے ایگزیکٹوز اور کارپوریٹ حکمت عملی کے ماہرین کے لئے کتاب کی مطابقت پر زور دیا۔

زوم کے ذریعے شمولیت اختیار کرتے ہوئے اکیڈمی فار گلوبل بزنس ایڈوانسمنٹ، یو ایس اے کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ظفر الدین احمد نے اس اشاعت کو پاکستانی مصنف کی ایک تاریخی کامیابی قرار دیا۔ اسی طرح پاکستان کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر جاوید لغاری نے کتاب کو کاروبار اور مواصلات کے نصاب میں خاص طور پر جنوبی ایشیا کے تناظر میں ایک لازمی اضافے کے طور پر سراہا۔

این ایس یو کے پروفیسر ڈاکٹر سید حفیظ احمد نے اپنے تاثرات میں مصنف عمران غزنوی کے مطالعہ کے حوالے سے کہا کہ یہ کتاب کارپوریٹ اور ریگولیٹری ڈومینز میں برسوں کی تحقیق، ذاتی تجربات اور پیشہ وارانہ مصروفیات کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں جہاں ایک ٹویٹ یا غلطی کسی ادارے یا قوم کی ساکھ کو گرا سکتی ہے ساکھ کو سنبھالنا اختیاری نہیں ہے یہ سٹریٹجک ہے۔تقریب کا اختتام کتاب کے باضابطہ اجراء کے ساتھ ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اشاعت کاروباری رہنماؤں، ریگولیٹرز، ماہرین تعلیم اور پالیسی سازوں کے لئے ایک اہم وسیلہ کے طور پر کام کرے گی جو ڈیجیٹل دور میں ساکھ کی پیچیدگیوں کو نیویگیٹ کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔