نمبردار کے بیٹے سے ناجائز جسمانی تعلقات، سیالکوٹ میں سنگدل ماں ہی بہن بھائی کی قاتل نکلی

6 سالہ ام کلثوم نے ماں کو قابلِ اعتراض حالت میں نمبردار کے بیٹے کے ساتھ دیکھ لیا تھا جس پر انہوں نے قتل کا منصوبہ بنایا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 30 جولائی 2025 10:21

نمبردار کے بیٹے سے ناجائز جسمانی تعلقات، سیالکوٹ میں سنگدل ماں ہی بہن ..
سیالکوٹ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی 2025ء ) سیالکوٹ میں بے دردی سے مارے جانے والے معصوم بہن بھائی کے قتل کیس کا ڈراپ سین ہوگیا جہاں نمبردار کے بیٹے سے ناجائز جسمانی تعلقات کا پتا چلنے پر سنگدل ماں ہی اپنے بچوں کی قاتل نکلی۔ تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ کے مضافاتی علاقہ بھیکو چھور کا رہائشی محنت کش کاشف گاؤں کے نمبردار کے ڈیرے پر نوکری کرتا ہے، اس کی بیوی کے نمبردار کے بیٹے کے ساتھ ناجائز جنسی تعلقات تھے جس کا سب سے پہلے ان کی 6 سالہ بیٹی ام کلثوم کو پتا چلا جس نے ماں کو قابل اعتراض حالت میں نمبردار کے بیٹے کے ساتھ دیکھ لیا تھا جس پر ماں نے پہلے بیٹی کو دھمکایا کہ وہ زبان بند رکھے، نمبردار کے بیٹے نے بھی بچی کو پیسوں کا لالچ دیتے ہوئے کہا کہ بہت پیسے دوں گا بس وہ چپ رہے لیکن ملزمان اس کے باوجود شک اور بے چینی کا شکار تھے کہ کسی بھی وقت ام کلثوم ان کا بھانڈا پھوڑ سکتی ہے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ ایک روز 6 سالہ ام کلثوم اور اس کا بھائی 3 سالہ وارث گھر سے غائب ہوگئے، جس پر باپ نے بچوں کی تلاش کے لیے پولیس سے رجوع کیا تو معصوم بہن بھائی کی لاشیں قبرستان کے قریب سے برآمد ہوئیں، جس پر سیالکوٹ پولیس نے واقعے کی مزید تحقیقات شروع کردیں اور ڈی پی او سیالکوٹ فیصل شہزاد نے خود سارے معاملے کی نگرانی کی جس کے نتیجے میں 12 گھنٹوں میں ملزم پکڑے گئے، اس دوران انکشاف ہوا کہ بچوں کی سگی ماں ہی ان کی قاتل نکلی جس نے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کی منصوبیہ بندی کی۔

بتایا گیا ہے کہ ماں بہلا پھسلا کر ام کلثوم کو ویرانے میں لے گئی اور نمبردار کا بیٹا پہلے سے ہی وہاں موجود تھا جہاں ملزمان نے مل کر 6 سالہ بچی ام کلثوم کو اینٹیں مار کر قتل کر دیا جب کہ 3 سالہ وارث بھی ماں اور بہن کو جاتا دیکھ کر چھپ کر ان کے پیچھے وہاں پہنچ گیا، جب بہن کو اینٹوں سے قتل ہوتے دیکھا تو وہ رونے لگا جس کی وجہ سے ملزمان نے موقع پر ہی اس نئے عینی شاہد کو بھی قتل کرنے کا پروگرام بنایا اور ماں کی جسم کی بھوک نے اپنے ہی جسم کے ٹکڑے اینٹوں سے مسل ڈالے، جس کا جائے وقوعہ سے ملنے والے فنگر پرنٹس اور بعدازاں کیے گئے ڈی این اے ٹیسٹ سے پتا چلا۔

متعلقہ عنوان :