
سعودی عرب مصنوعی ذہانت کی مہارت اور ترقی میں دنیا کے ٹاپ 20 ممالک میں شامل
بدھ 30 جولائی 2025 16:32
(جاری ہے)
اس سلسلے میں جامعہ شاہ عبداللہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے تاریخ رقم کرتے ہوئے دنیا کی 150 اعلیٰ جامعات میں جگہ بنائی ہے، جو مصنوعی ذہانت کے ماہرین تیار کرنے کے میدان میں مشرق وسطیٰ کی سب سے نمایاں درسگاہ بن چکی ہے۔
سعودی عرب نے جامعہ کے قیام کے لیے سٹینفورڈ جیسی ممتاز جامعات کے ساتھ شراکت میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ جامعہ میں مصنوعی ذہانت کا ایک عالمی معیار کا تحقیقی مرکز بھی قائم ہے۔اس کے علاوہ 10,000 پروگرامر جیسے منصوبوں کے تحت سعودی نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت کی جدید مہارتوں سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فورم کے ڈیٹا ماہر چو جیان نے کہا کہ یہ رپورٹ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں عالمی مسابقت کی تیسرے سلسلے کی اشاعت ہے۔ ڈیپ نالج گروپ کے شراکت دار دیمتری کامنسکی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے ماہرین مستقبل کی معیشتوں کے لیے سب سے قیمتی اثاثہ ہیں۔سعودی ویژن 2030 کے تحت مصنوعی ذہانت کو قومی اقتصادی تبدیلی کے سات اہم ستونوں میں شامل کیا گیا ہے۔ مملکت کا ہدف ہے کہ 2030تک وہ اس شعبے میں دنیا کی ٹاپ 10 ریاستوں میں شامل ہو جائے، جس کے لیے 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 2 لاکھ اعلیٰ تکنیکی ملازمتیں پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔اس ویژن کے تحت سعودی اتھارٹی برائے ڈیٹا و مصنوعی ذہانت (سدایا) قائم کی گئی، جو قومی حکمت عملی پر عملدرآمد کی نگران ہے۔ مختلف منصوبوں میں فیصلے 30 دن کے اندر کیے جا رہے ہیں تاکہ تیز رفتار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔مصنوعی ذہانت کے میدان میں سعودی خودمختار سرمایہ کاری فنڈ (پی آئی ایف ) نے بھی 1.5 ارب ڈالر کا خصوصی فنڈ قائم کیا ہے۔ اسی طرح، 500 ارب ڈالر کے میگا منصوبے نیوم میں مصنوعی ذہانت کے لیے بجٹ کا 30 فیصد مختص کیا گیا ہے۔سعودی عرب اس وقت دنیا میں مصنوعی ذہانت کے ماہرین کے لیے سب سے زیادہ پرکشش پیشکش کر رہا ہے، جہاں ماہرین کو سالانہ اوسطاً 4 لاکھ 20 ہزار ڈالر ٹیکس فری تنخواہ دی جا رہی ہے۔ نیوم میں کام کرنے والے قائدین کو سائننگ بونس کے طور پر 5 ملین ڈالر تک کی پیشکش بھی کی جاتی ہے، جبکہ ان کے بچوں کی تعلیم کے مکمل اخراجات بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔سعودیہ نے ثقافتی نرمی اور خصوصی اقامتی پروگراموں کے ذریعے نیوم جیسے علاقوں میں ماہرین کو ایسی زندگی فراہم کی ہے جو مقامی اقدار اور بین الاقوامی طرزِ زندگی کے درمیان ایک متوازن امتزاج رکھتی ہے۔نیوم کا شہر "دی لائن" دنیا کی پہلی مکمل طور پر مصنوعی ذہانت سے چلنے والی شہری منصوبہ بندی کا نمونہ ہوگا، جہاں ٹرانسپورٹ اور توانائی جیسے تمام نظام اے آئی سے کنٹرول ہوں گے۔ یہاں بائیومیٹرک نگرانی اور بڑے پیمانے پر ڈیٹا کے حصول سے حقیقی زندگی میں مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشنز کو نئی جہتیں دی جائیں گی۔بین الاقوامی فورم کے پروفیسر پیٹرک گلاونر کے مطابق جو ممالک آج مصنوعی ذہانت کے ماہرین میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، وہ نہ صرف اپنا ڈیجیٹل مستقبل محفوظ بنا رہے ہیں بلکہ عالمی مسابقت میں دہائیوں تک برتری حاصل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ چین اور امریکا دونوں کے ساتھ سعودی عرب کے مضبوط تزویراتی تعلقات اسے عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور باصلاحیت افراد کے لیے ایک منفرد اور محفوظ مرکز بنا رہے ہیں۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
جسٹن ٹروڈو اور کیٹی پیری کے درمیان قربتوں کی خبریں زور پکڑ گئیں
-
صدر ٹرمپ کا صدارتی فٹنس ایوارڈز کی بحالی کا اعلان
-
کارروائی نہ کرتے تو ایران کچھ ہفتوں میں ایٹمی طاقت بن سکتا تھا، ٹرمپ
-
ٹرمپ انتظامیہ بھارت سے سخت مایوس، امریکی وزیرخزانہ نے لب کشائی کردی
-
بھارت کا جواب میں امریکا سے ایف 35طیارے نہ خریدنے کا فیصلہ
-
قطر کا 3 ہزار سے زائد افغان مزدروں کو ملازمتیں دینے کا اعلان
-
امریکا کی بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو رعایت ، 19 فیصد ٹیرف عائد کردیا
-
قیمتیں کم کرو ورنہ کارروائی ہوگی، ٹرمپ کی دوا ساز کمپنیوں کو دھمکی
-
ٹرمپ 8 اگست تک یوکرین جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، امریکہ
-
اسم محمد انگلینڈ اور ویلز میں مسلسل دوسرے سال بچوں کا مقبول ترین نام رہا
-
سعودی عرب، کارکنوں کی میڈیکل انشورنس نہ کرانے پر 110 کمپنی مالکان کو2.5 ملین ریال جرمانہ
-
سعودی عرب کا کینیڈا اور مالٹا کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.