سگیاں اور اطراف میں روڈا کے زیر انتظام انڈسٹری کے مسائل فوری طور پر حل کیے جائیں‘ لاہور چیمبر

ہفتہ 2 اگست 2025 20:45

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اگست2025ء) سگیاں اور اطراف میں روڈا کے زیر انتظام انڈسٹری کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں تاکہ لوگ یکسوئی سے اپنا کاروبار کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد اور سابق صدر محمد علی میاں نے لاہور چیمبر میں سگیاں انڈسٹریز اونرز ایسوسی ایشن کے 25 رکنی وفدسے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی سربراہی شفیق الزمان کررہے تھے وفد میں لاہور چیمبر کے سابق ایگزیکٹو کمیٹی ممبر وسیم چاولہ ، رانا محمد ندیم ،علی شیراز ، میاں عثمان ایڈووکیٹ ، حاجی لیاقت ،ملک عثمان اور دیگر بھی موجودتھے۔

شفیق الزمان نے لاہور چیمبر کے عہدیداران کو مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ لاہور چیمبر کے علاوہ ہمارے پاس کو ئی ذریعہ نہیں یا تو ڈی سے ریٹ کم کیا جائے یا کمرشل فیس 20 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کی جائے۔

(جاری ہے)

وفد نے کہا کہ موجودہ حالات میں کاروبار کرنا پہلے ہی مشکل ہے جبکہ روڈا کی جانب سے سگیاں پل اور اس کے اطراف میں واقع صنعتی یونٹس پر اضافی مالی بوجھ ڈالا جا رہا ہے جس سے صنعتکاری کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

میاں ابوذر شاد اور سابق صدر محمد علی میاں نے کہا کہ سگیاں پل اور اس کے گردونواح میں ایک ہزار سے زائد چھوٹی بڑی صنعتیں قائم ہیں جو ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ تاہم روڈا کے زیر انتظام اس صنعتی زون میں ڈی سی ریٹس عام شرح سے دس گنا زیادہ وصول کیے جا رہے ہیں، جو کہ صنعتکاروں کے لیے ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے فوری اپیل ہے کہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے سگیاں اور اس کے اطراف میں ڈی سی ریٹس میں فوری کمی کی جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک روڈا کے زیر انتظام علاقے میں نئے ڈی سی ریٹس کا تعین نہیں ہوتا وہاں موجود تمام صنعتی یونٹس کو تنگ نہ کیا جائے، نہ ہی انہیں بے دخل کیا جائے اور نہ ہی ان کی سیلنگ کی جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اس معاملے پر فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی ریٹس میں کمی کے احکامات جاری کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ روڈا کے زیر انتظام علاقے میں صنعتکاروں کو ڈی سی ریٹ میں واضح کمی کے ذریعے ریلیف دیکر اس علاقے کو صنعتی ترقی کا مرکز بنایا جاسکتا ہے۔ اجلاس میں شریک صنعتکاروں نے کہا کہ انہیں غیرمنصفانہ مالی بوجھ سے نجات دلائی جائے تاکہ وہ اپنے کاروبار کو چلا سکیں اور ملک کی معیشت میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔