اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اگست 2025ء) ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ملک نیپال میں چائے صدیوں سے روزمرہ زندگی کا لازمی جزو رہی ہے لیکن اب وہاں نیا کافی کلچر تیزی سے جڑیں پکڑ رہا ہے۔ جہاں کبھی ماضی میں صبح کا سلام ''کیا آپ نے چائے پی؟‘‘ ہوا کرتا تھا، وہاں آج شہری علاقوں میں کافی شاپس کی بہار نے ایک نئی سماجی تبدیلی کو جنم دیا ہے۔
چائے سے کافی تک: ذائقے کی تبدیلی
نیپال دنیا میں چائے پیدا کرنے والا ایک اہم ملک ہے، جہاں چائے نہ صرف ایک مقبول عوامی مشروب ہے بلکہ وہ ثقافت کا حصہ بھی ہے۔ عام طور پر دودھ اور چینی والی گرم چائے ہر گھر، دفتر اور تقریب کی زینت ہوتی ہے۔ لیکن اب نیپالی نوجوان نسل خاص طور پر شہروں میں کافی کو ایک فیشن، ایک لائف اسٹائل اور نیا ذائقہ تصور کرنے لگی ہے۔
(جاری ہے)
ہمالین جاوا: ایک کیفے سے 84 تک کا سفر
کٹھمنڈو کی ایک تنگ گلی سے شروع ہونے والا ''ہمالین جاوا‘‘ نامی کیفے اس جنوبی ایشیائی ملک میں کافی کلچر کا پیش رو مانا جاتا ہے۔ اس کے بانی گگن پردھان کا کہنا ہے کہ آج ملک بھر میں کافی فروخت کرنے والے تقریباً 7,000 کیفے کام کر رہے ہیں، اگرچہ عالمی برانڈز جیسے اسٹار بکس نے ابھی نیپال میں قدم نہیں رکھا۔
ان کا کہنا ہے کہ چائے کے روایتی ڈھابے اب بھی سادہ اور پرانی طرز کے ہیں، جب کہ کافی شاپس جدید روشنی، نشستوں اور سجاوٹ کے ساتھ ایک خاص ماحول فراہم کرتی ہیں۔پردھان کے مطابق ایک عام کافی شاپ مینو کارڈ میں 10 سے 15 تک گرم اور اتنی ہی تعداد میں ٹھنڈی کافی کی اقسام شامل ہوتی ہیں، جو چائے کی محدود ورائٹی کے مقابلے میں صارفین کو زیادہ وسیع انتخاب کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
کافی بطور لائف اسٹائل
کافی نیپال میں ایک قیمتی مشروب مانی جاتی ہے۔ ''ہمالین جاوا‘‘میں ایک کافی کی قیمت تقریباً دو امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے، جو کسی دوسرے مقامی کیفے میں ایک مکمل کھانے یا پانچ کپ چائے کے برابر بنتی ہے۔ پھر بھی یہ کیفے دفاتر کے ملازمین، طلبہ اور نوجوانوں سے بھرے رہتے ہیں۔ سماجی کارکن دیپ سنگھ بنڈاری کے مطابق، ''شروع میں لوگوں نے کافی کو اس لیے اپنایا کہ یہ معیار زندگی کو بلند کرتی محسوس ہوتی تھی مگر بعد میں اس کے ذائقے اور ماحول دونوں نے ہی لوگوں کو اپنا بنا لیا۔
‘‘نیپال میں کافی کی پیداوار بھی شروع
اگرچہ نیپال کی زیادہ تر کافی درآمد کی جاتی ہے مگر اب مشرقی پہاڑی علاقوں میں، جو اپنے چائے کے باغات کے لیے مشہور ہیں، کافی کے پودے بھی اگائے جا رہے ہیں۔ نیشنل ٹی اینڈ کافی ڈویلپمنٹ بورڈ کے مطابق 22-2021ء میں نیپال نے تقریباً 400 ٹن کافی پیدا کی، جو کہ اسی سال پیدا کی جانے والی 26,000 ٹن چائے کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن مستقبل میں وہاں کافی کی پیداوار میں تیز رفتاری سے اضافہ متوقع ہے۔
گگن پردھان کا کہنا ہے، ''نیپال میں نوجوان اور بزرگ دونوں کافی کو پسند کر رہے ہیں اور کافی پینے والوں کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ رجحان مزید پھیلتا جائے گا۔‘‘
چائے کی سرزمین پر ایک نئی خوشبو
نیپال میں روایتی چائے کلچر کے ساتھ ساتھ اب کافی ایک نئے سماجی رویے، کاروباری رجحان اور ثقافتی تبدیلی کی علامت بھی بنتی جا رہی ہے۔ یہ تبدیلی صرف ذائقے ہی کی نہیں بلکہ طرز زندگی، ملاقاتوں اور ذاتی ترجیح کے اظہار کا ایک طریقہ بھی ہے۔ نیپال میں یہی کافی کی کامیابی کی سب سے بڑی خوشبو ہے۔
شکور رحیم، اے ایف پی
ادارت: مقبول ملک