اسلام آباد ہائیکورٹ، لاپتہ افراد کی فیملیز کا احتجاج ختم کرانے کے لئےڈپٹی کمشنر کو مظاہرین سے مذاکرات کرنے کی ہدایت

پیر 4 اگست 2025 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اگست2025ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی عدالت نے بلوچ لاپتہ افراد کی فیملیز کا نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج ختم کرانے کی درخواست میں ڈپٹی کمشنر کو مظاہرین سے مذاکرات کر کے احتجاج ختم کرانے کی ہدایت کر دی۔ پیر کے روز سیکٹر ایف سکس پی ایس او پٹرول پمپ انتظامیہ کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، ایس ایس پی آپریشنز شعیب خان، ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیوں راستہ بلاک کیا ہوا ہے ؟ وہاں کاروبار ہے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ بلوچ یوتھ کونسل والے احتجاج کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا احتجاج کی اجازت دی ہوئی ہے؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ اجازت نہیں ہے، ہم مظاہرین کو منتشر کرتے ہیں لیکن وہ پھر آ جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انتظامیہ کیا کر رہی ہے؟ اسلام آباد انتظامیہ سنجیدہ اقدامات لے،جو اقدام کیا وہ ناکافی ہے، آپ نے دوسرے فریق کی پراپرٹی کا بھی تحفظ کرنا ہے،کس قانون کے تحت دوسرے فریق کی پراپرٹی بلاک کی جا رہی ہے؟ ڈپٹی کمشنرنے کہا کہ ہم انہیں احتجاج کیلئے متبادل جگہ دے سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن سے کہاکہ ان سے مذاکرات کریں کہ آپ یہاں نہیں بیٹھ سکتے،دو ہفتے بعد آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرائیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمارا کاروبار رکا نقصان ہوا ہے، جلد کارروائی کی ہدایت دی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈائریکشن دے دی ہے۔ عدالت نے مذکورہ بالا ہدایات کے ساتھ سماعت ملتوی کر دی۔