Live Updates

عوام کا صبر جواب دے چکا، حکومت وعدے چھوڑکر عملی ریلیف دے، شکیل قاسمی

ہفتہ 9 اگست 2025 18:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء) جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا ہے کہ ملک بھر کے عوام اس وقت بجلی کے بلوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ تلے اس قدر دب چکے ہیں کہ گھریلو معیشت کا پہیہ چلانا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، مہنگائی اور بے روزگاری نے پہلے ہی عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے، ایسے میں حکومت کی جانب سے صرف وعدے اور دعوے سننا عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، جب تک عملی اقدامات کے ذریعے بجلی کے بلوں میں واضح اور فوری ریلیف نہ دیا جائے، یہ سب بیانات عوام کے لیے بے معنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت کی جانب سے پروٹیکٹڈ صارفین کی حد 200 یونٹ سے بڑھا کر 301 یونٹ کرنے کی تجویز ایک مثبت اور خوش آئند پیشرفت ہے، لیکن اس فیصلے کو محض اعلان کی حد تک محدود رکھنے کے بجائے فی الفور نافذ کیا جائے تاکہ غریب اور متوسط طبقہ بجلی کے بلوں کے موجودہ دباؤ سے کسی حد تک نکل سکے۔

(جاری ہے)

ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا کہ یہ سراسر ناانصافی ہے کہ ایک یونٹ زیادہ استعمال کرنے پر صارفین کو چھ ماہ تک ہزاروں روپے اضافی بل ادا کرنے پڑیں، یہ عوام پر مالی تشدد کے مترادف ہے، بجلی کوئی عیاشی نہیں بلکہ روزمرہ زندگی اور معاشی سرگرمیوں کے لیے بنیادی ضرورت ہے، اسے سزا کے طور پر مہنگا کرنا کسی طور مناسب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے مہنگے اور عوام دشمن معاہدوں پر نظرثانی کرنی چاہیے، کیونکہ یہ معاہدے نہ صرف قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہیں بلکہ عام صارف کو بھی ناقابل برداشت اخراجات میں دھکیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلا جواز سرچارجز اور غیر شفاف بلنگ کے جواز ختم کیے بغیر عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف نہیں مل سکتا، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ایک عام تنخواہ دار یا چھوٹے کاروباری شخص کے لیے بجلی کا بل ادا کرنا کسی بڑے قرض کی قسط بھرنے سے کم نہیں رہا، لوگ اپنی بنیادی ضروریات کم کر کے صرف بل ادا کرنے پر مجبور ہیں، جو کہ ایک فلاحی ریاست کے اصولوں کے سراسر خلاف ہے۔

ملک محمد شکیل قاسمی نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی یہ حکومت عوام کی خدمت اور ریلیف فراہم کرنے کے دعوے کر رہی ہے تو اب وقت آ گیا ہے کہ یہ دعوے عملی شکل اختیار کریں، صرف بیانات، وعدے اور اعلانات کافی نہیں، عوام کا صبر اب جواب دے چکا ہے اور وہ کسی بھی تاخیر کے بغیر اپنے بلوں میں واضح کمی اور سہولت چاہتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو عوامی ردعمل مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، جو حکمرانوں کے لیے سیاسی اور معاشی طور پر نقصان دہ ثابت ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں معاشی بحالی اور عوامی اعتماد کے لیے ضروری ہے کہ توانائی کے شعبے میں شفافیت لائی جائے، بجلی کی پیداوار، ترسیل اور بلنگ کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور ایسی پالیسیاں تشکیل دی جائیں جو عوام کو سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بھی مستحکم کریں، کیونکہ اگر عوام خوشحال نہیں ہوں گے تو کوئی بھی معاشی منصوبہ دیرپا کامیابی حاصل نہیں کر سکتا۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات