اسرائیلی وزیر خزانہ کی متنازعہ علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لئے 3,400 مکانات کی تعمیر کے منصوبوں کی حمایت

جمعہ 15 اگست 2025 10:40

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) اسرائیل کے وزیر خزانہ متنازعہ علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لئے 3,400 مکانات کی تعمیر کے منصوبوں کی حمایت کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے متعدد ممالک کے منصوبوں کے جواب میں اس علاقے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کیا ہے تاہم اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا کہ اس علاقے میں اسرائیلی مکانات کی تعمیر سے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی امیدوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔

سی جی ٹی این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل طویل عرصے سے بیت المقدس کے مشرقی حصے میں ای ون کے نام سے معروف خطہ زمین پر تعمیرات کے عزائم رکھتا ہے، لیکن بین الاقوامی مخالفت کے باعث یہ منصوبہ کئی دہائیوں سے منجمد ہے۔

(جاری ہے)

مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے، جب کہ عالمی برادری نے متنبہ کیا ہے کہ تقریباً 12 مربع کلومیٹر پر تعمیرات مستقبل کی فلسطینی ریاست کی امیدوں کو کمزور کر دے گی جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہونا ہے۔

یہ مقام قدیم شہر اور اسرائیلی بستی مالے ادوم کے درمیان واقع ہے، جو فلسطینی سرزمین کے شمال اور جنوب کو ملانے والے راستوں کے قریب ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرچ نے ای ون پر تعمیرات کے منصوبےپر پیش رفت کے حوالے سے منعقدہ پرو سیٹلمنٹ تقریب سے خطاب میں کہا کہ جو ممالک آج فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں انہیں ہماری طرف سے بیت المقدس میں مکانات، محلوں ، سڑکوں کی تعمیر اور یہودی خاندانوں کی یہاں آباد کاری جیسے ٹھوس اقدامات کی صورت میں جواب ملے گا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے علاوہ جرمنی سمیت دنیا کے تقریباً ایک سو ممالک نے اسرائیل سے بیت المقدس کے مشرقی حصے کو مغربی کنارے کے علاقے سے کاٹ دینے کے اسرائیل منصوبے کو روکنے کی اپیل کی ہے۔