وزیرخزانہ کی زیرصدارت ایک ہی دن میں تین اہم اجلاس ، سرکاری منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا

منصوبہ صرف پنکھے بدلنے کا نہیں ، توانائی کی بچت کو گھریلو فیصلوں میں شامل کرنے کا ہے، وزیرخزانہ سینیٹراورنگزیب

جمعہ 15 اگست 2025 17:54

وزیرخزانہ کی زیرصدارت ایک ہی دن میں تین اہم اجلاس ، سرکاری منصوبوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2025ء)وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے جمعہ کو تین اہم سرکاری منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے مسلسل تین اجلاسوں کی صدارت کی۔ یہ منصوبے آئندہ چند ہفتوں میں وزیر اعظم کے وڑن اور ہدایات کے مطابق لانچ کیے جائیں گے تاکہ ان کے بروقت آغاز کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ منصوبے جو سماجی اثرات پیدا کرنے اور قومی ترقیاتی اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے تیار کیے گئے ہیں، متعلقہ وزارتوں، ریگولیٹری اداروں، مالیاتی اداروں اور تکنیکی شراکت داروں کے قریبی تعاون سے نافذ کیے جا رہے ہیں۔پہلے اجلاس میں پاکستان سکلز امپیکٹ بانڈ کا جائزہ لیا گیا، جو ملک کا پہلا نتائج پر مبنی اور اثر سے منسلک فنانسنگ کا آلہ ہے جو مقامی سطح پر تیار کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہ منصوبہ وزیر اعظم کی جانب سے قائم کردہ وزارت خزانہ کی زیر قیادت کمیٹی کے تحت بنائے گئے سوشل امپیکٹ فنانسنگ فریم ورک کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے اس بانڈ کو ایک ’’رہنما منصوبے‘‘کے طور پر پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جو نہ صرف فوری ترقیاتی ضروریات کو پورا کرے بلکہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ڈونرز کو بھی متوجہ کرے۔

دوسرے اجلاس میں نیشنل سبسٹنس فارمرز سپورٹ سکیم (NSFSS) کا جائزہ لیا گیا، جو کسانوں کے لیے رسائی ومالیات کے فریم ورک کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ اس سکیم کے تحت 12.5 ایکڑ یا اس سے کم زمین رکھنے یا کاشت کرنے والے چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت کے ڈیجیٹل بینک قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ زمین اور کاشتکاری کے اعداد و شمار لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (LIMS) کے ذریعے حاصل کر کے بینکوں کے کریڈٹ سکورنگ ماڈلز میں شامل کیے جائیں گے تاکہ کسانوں کو مناسب شرح سود پر قرض مل سکے اور مہنگے غیر رسمی قرضوں سے بچا جا سکے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ خلائی ٹیکنالوجی قومی سطح پر زرعی قرضوں کے فیصلوں کو متاثر کرے گی اور یہ دیہی مالیات میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ تیسرے اجلاس میں وزیر اعظم فین ریپلیسمنٹ پروگرام کا جائزہ لیا گیا، جو توانائی کی بچت کا ایک منصوبہ ہے اور نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (NEECA) اور بینکوں کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

اس منصوبے کے تحت صارفین اپنے پرانے سیلنگ فینز کو توانائی بچانے والے جدید ماڈلز سے تبدیل کر سکیں گے، اور وزارتِ خزانہ بینکوں کی شمولیت کے لیے معمولی ضمانتی فنڈ فراہم کرے گی۔ آن لائن پورٹل کے ذریعے مکمل ڈیجیٹل عمل کو یقینی بنایا گیا ہے جبکہ پنکھے بنانے والی مقامی کمپنیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جو پیداوار میں اضافہ کر کے روزگار اور ایس ایم ای ترقی میں کردار ادا کریں گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ منصوبہ صرف پنکھے بدلنے کا نہیں بلکہ توانائی کی بچت کو گھریلو فیصلوں میں شامل کرنے کا ہے۔ وزیر خزانہ نے تینوں منصوبوں کے فوری آغاز پر زور دیتے ہوئے تمام متعلقہ وزارتوں، محکموں اور شراکت دار اداروں کو ہدایت کی کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں ان منصوبوں کو مکمل کرنے کی رفتار تیز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل حکومت کی کارکردگی، عوامی خدمت اور نتائج دینے کے عزم کا واضح پیغام دے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ منصوبے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر قابلِ توسیع ماڈل کے طور پر پیش کیے جا سکتے ہیں اور ان کی موثر تکمیل سے دنیا کو یہ پیغام ملے گا کہ پاکستان تیار ہے،اختراع کے لیے، شراکت کے لیے اور اپنے عوام کے لیے حقیقی نتائج دینے کے لیے تیار ہیں۔